- فتوی نمبر: 3-176
- تاریخ: 26 مئی 2010
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
بڑے بہشتی زیوری میں لکھا ہےکہ” ماں باپ کے گھرجانا شادی کے بعد ایک آدھ بار بہت دل چاہے یا ماں باپ بیمارہوں تو ورنہ جائز نہیں”۔
2۔”خوشبو لگانا صرف شوہر کے سامنےجائزہے بھائی اور باپ کے سامنے نہیں۔جبکہ وہ دونوں بھی تو محرم میں شامل ہیں؟۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔یہ مسئلہ جو آپ نے بہشتی زیور کے حوالہ سےلکھاہے صحیح نہیں ہے بلکہ اس مسئلہ کو بہشتی زیور میں رہنے کے لیے گھر ملنے کے عنوان کے تحت یوں لکھا ہے:
عورت اپنے ماں باپ کو دیکھنے کے لیے ہفتہ میں ایک دفعہ جا سکتی ہے۔۔۔۔اسی طرح اس کے ماں باپ بھی ہفتہ میں فقط ایک مرتبہ یہاں آسکتےہیں۔مسئلہ اگر باپ بہت بیمار ہے اور اس کا کوئی خبر لینے والا نہیں تو ضرورت کے موافق وہاں روز جایاکرے ۔اگر باپ بے دین ،کافر ہو تب بھی یہی حکم ہے بلکہ اگر شوہر منع کرے تب بھی جانا چاہے لیکن شوہرکے منع کرنے پر جانے سے روٹی ،کپڑے کاحق نہیں رہے گا۔
وفي تنوير الأبصار: ولا يمعنها من الخروج إلى الوالدين في كل جمعة ولا من الدخول عليها في كل جمعة وفي غيرهامن المحارم في كل سنة ويمنعهم من الكينونة .وفي الدرالمختار: لوأبوهازمناًمثلاً فعليها تعاهده ولو كافراً وإن أبى الزوج(قوله فعليها تعاهده) بقدر احتياجه إليها وهذا إذالم يكن من يقوم عليه.(قوله وإن أبى الزوج) لرجحان حق الوالد وهل لها النفقة؟ الظاهر لا. وإن كانت خارجة من بيته بحق كما لو خرجت لغرض الحج.
2۔یہ مسئلہ بھی بہشتی زیور میں اس طرح نہیں بلکہ اس طرح مذکورہے:
"فرمایا رسول اللہ ﷺ نے عورت اگر عطر لگا کر غیر مردوں کے پاس سے گزرے تو وہ ایسی ایسی ہے یعنی بدکار ہے۔
ف۔جہاں دیور،جیٹھ، بہنوئی یا چچا زاد،ماموں زاد، پھوپھی زاد،خالہ زاد بھائی کا اناجانا ہو عطر نہ لگائے”۔
حضرت تھانویؒ نے اس حدیث کے ذیل میں جو فائدہ بیان کیا ہے اس سے صاف عیاں ہے کہ حضرت نے خوشبو لگانے سے منع صرف نامحرموں کے سامنے کیاہے۔ علاوہ ازیں اس فائدہ کے حاشیہ پر درج ہے :
یہ سب نامحرم ہیں ان سے پردہ شرعاً ضروری ہے۔
عن أبي موسى عن النبي ﷺ قال كل عين زانية والمرأة إذااستطرت فمرت بالمجلس فهي كذا وكذا يعني زانية. فقط والله تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved