- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 17-233
- تاریخ: جولائی 16, 2024
- عنوانات: مالی معاملات, کمپنی و بینک
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص اگر نقد بینک کے ذریعے سے گاڑی لے تو اسے سات لاکھ روپے میں مل رہی ہے اور اگر قسطوں کے ذریعہ سے لے گا تو اسے وہی گاڑی 8لاکھ روپے میں مل رہی ہے۔
کیا اس میں سود ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ہماری تحقیق میں بینک سے گاڑی لینا ہی جائز نہیں خواہ نقد لے یا ادھار لے
© Copyright 2024, All Rights Reserved