• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

وضو و استنجاء سے معذور کی نماز کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک خاتون کی دماغی چوٹ کی وجہ سے ڈاکٹروں نے مکمل  "بیڈ ریسٹ” تجویز کیا ہے.گھر میں بہو کے علاوہ دن بھر کوئی نہیں ہوتا،بیت الخلاء جانے کی کوشش کی دو مرتبہ گر کر خاصی چوٹ اٹھا چکی ہیں.ڈاکٹروں نے انتہائی سختی سے منع کیا ہے بیت الخلاء نہ جائیں.اب مجبورا پیمپر زیر استعمال ہے.بیماری کے باعث خود سے کپڑے بدلنے اور وضو کرنے پر قادر نہیں.وزن زیادہ ہونے کے باعث اکیلی بہو بھی نہیں کراسکتی.رات کو بیٹا آتا ہے تو دو افراد مل کر بہت الخلاء لے جاتے ہیں.سردیوں میں حواس بھی بحال نہیں رہتے، اس لیے پیشاب نکلنے کا پتہ ہی نہیں چلتا.سردی کے علاوہ محسوس تو ہوجاتا ہے، لیکن پیمپر کے علاوہ کرنے کی کوئی صورت نہیں ہے.نمازوں کے سلسلے میں وہ خاتون پریشان ہیں کہ کیسے پڑھیں، (1)وضو کے بجائے تیمم سے کام چلا لیں؟(2)پیمپر سمیت ہی نماز پڑھ سکتی ہیں.؟

(3)پیمپر کے علاوہ کپڑوں پر ناپاکی لگ جائے تو اس کا بھی کوئی حل نہیں.؟

وضاحت مطلوب ہے !کیا مریض کے لیے کوئی خادمہ وغیرہ رکھ سکتے ہیں جو ان کو وضو وغیرہ میں مدد کرے ؟

جواب وضاحت :جی نہیں ،اتنی وسعت نہیں ۔

وضاحت مطلوب ہے! (1)کیا شاور بوتل سے اعضاء گیلے کر کے فورا تولیے سے بھی خشک نہیں کرسکتی؟

(2)کیا مذکورہ خاتون کی دماغی توازن نارمل ہے؟

جواب وضاحت : (1)بہواس طرح وضو کرا تو سکتی ہے لیکن کراتی نہیں ہے مجبور کیا جائے تو گھر میں لڑائی جھگڑا ہوجاتا ہے،بیٹا خود موجود ہو تو بوتل سے وضو کرا سکتا ہےموجود نہ ہو تو پھر مشکل ہے(2) دماغی توازن تقریبا 70 فیصد بہتر ہے.

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1) جب مذکورہ خاتون خود بھی وضو نہیں کرسکتی اور بہو بھی اکیلے اس کوکسی طرح بھی  وضو نہیں کرواتی تو تیمم کرکے نمازپڑھ سکتی ہے جب بیٹا ہو تو وضو کرادیا کرے۔

(2-3) جب مذکورہ خاتون نہ خودپیمپراور کپڑے بدلنے پر قادر ہے اور نہ ہی بہو پیمپر ،کپڑے تبدیل کرنے پر تیار ہے تو  اسی حالت میں نماز پڑھ سکتی ہے۔

نوٹ:مذکورہ صورت میں اگر دوران نماز پیشاب،پاخانہ آجائے تو تیمم ختم ہوجائے گا  اور نماز ٹوٹ  جائے گی دوبارہ تیمم کر کے نماز پڑھنی ہوگی۔

(1)البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (1/245) میں ہے۔

"(قوله: أو لمرض) يعني يجوز التيمم للمرض  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ أو كان لا يجد من يوضئه ولا يقدر بنفسه اتفاقا، وإن وجد خادما كعبده وولده وأجيره لا يجزيه التيمم اتفاقا كما نقله في المحيط، وإن وجد غير خادمه من لو استعان به أعانه ولو زوجته ۔

(2ـ3)فتاوی عالمگیری(1/292) میں ہے۔

مفارقة المريض للصحيح فيما هو عاجز عنه فأما فيما يقدر عليه فهو كالصحيح فإن كان يعرف القبلة ولكن لا يستطيع أن يتوجه إلى القبلة ولم يجد أحدا يحوله إلى القبلة في ظاهر الرواية أنه يصلي كذلك ولا يعيد فإن وجد أحدا يحوله إلى القبلة ينبغي أن يأمره حتى يحوله فإن لم يأمره وصلى على غير القبلة لا يجوز وكذلك إذا كان على فراش نجس إن كان لا يجد فراشا طاهرا أو يجده لكن لا يجد أحدا يحوله إلى فراش طاهر يصلي على الفراش النجس وإن كان يجد أحدا يحوله إلى فراش طاهر ينبغي أن يأمره حتى يحوله فإن لم يأمره وصلى على الفراش النجس لا يجوز، هكذا في المحيط.

مريض تحته ثياب نجسة إن كان بحال لا يبسط شيء إلا ويتنجس من ساعته يصلي على حاله وكذا إذا لم يتنجس الثاني لكن يلحقه زيادة مشقة بالتحويل، كذا في فتاوى قاضي خان.

فتح القدیر (1/137)میں ہے ۔

(وینقض التیمم کل شیء ینقض الوضوء )لانه عنه فاخذحکمه۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved