• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حرمتِ رضاعت کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماءدین ومفتیان شرع متین درج ذیل مسئلہ کےبارے میں کہ

فخرزمان ولد محمد نواز نے اپنی نانی کا دودھ پیا ،نانی کہتی ہیں کہ میں نے فخر زمان کو تین مرتبہ دودھ پلایا ۔نیز فخرزمان کو اس کی خالہ نے بھی دومرتبہ دودھ پلایا ۔تب فخر زمان کی عمر چھ ،سات ماہ تھی۔

کیا فخر زمان مذکورہ خالہ کی بیٹی کے ساتھ نکاح کرسکتاہے؟اس سلسلہ میں اہل حدیث حضرات کا فتوی بھی ساتھ منسلک ہے۔شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں فخرزمان مذکورہ خالہ کی بیٹی کے ساتھ نکاح نہیں کر سکتا کیونکہ حرمت رضاعت میں اصل مدار  بچے کے معدے میں دودھ پہنچنے پر ہے چاہے ایک دفعہ سے ہی پہنچ جائے۔

سنن ترمذی (رقم الحدیث:1152) میں ہے:

عن أم سلمة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم لا يحرم من الرضاعة إلا ما فتق الأمعاء في الثدي وكان قبل الفطام

ترجمہ:حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رضاعت سے پستان کے دودھ کی وہ مقدار حرمت ثابت کرتی ہے جو( بچے کی ) آنتوں کو کھولے یعنی  معدے تک پہنچے  (خواہ  وہ بچے کو  پستان سے لگا کر پلایا گیا ہو یا پستان سے نکال کر پلایا گیا ہو)  اور وہ دودھ چھڑانے (کی مدت ) سے پہلے پلایا گیا ہو۔

مؤطا امام محمد (صفحہ نمبر : 276) میں ہے:

اخبرنا مالك اخبرنا ثور بن زيد ان ابن عباس رضي الله عنهما كان يقول ماكان في الحولين وان كانت مصة واحدة فهي تحرم

ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کہا کرتے تھے کہ جو دو دھ دو  سال کے اندر پلایا جائے اگرچہ ایک مرتبہ چوسنے کے برابر ہو وہ حرام کر دیتا ہے۔

سنن النسائی(2/68) میں ہے:

عن قتادة قال كتبنا إلى إبراهيم بن يزيد النخعي نسأله عن الرضاع فكتب أن شريحا حدثنا أن عليا وابن مسعود كانا يقولان يحرم من الرضاع قليله وكثيره

ترجمہ: حضرت علی اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے کہ رضاعت سے حرمت ثابت ہوجاتی ہے چاہے وہ قلیل ہو یا کثیر ہو۔

اہل حدیث کے منسلکہ فتویٰ میں مسلم کی جس روایت کا ذکر ہے وہ یہ ہے:

عن عائشة انها قالت كان فيما انزل من القرآن عشر رضعات معلومات يحرمن ثم نسخن بخمس معلومات فتوفى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهن فيما يقرأ من القرآن

ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ابتداءا قرآن میں دس رضعات معلومہ پر حرمت رضاعت کا حکم نازل ہوا تھا اور پھر بعد میں پانچ رضعات معلومہ والی آیت نازل ہوئی تو پہلا حکم منسوخ ہوگیا تھا اور جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اس وقت تک پانچ  رضاعت والی آیت بھی  قرآن کریم میں پڑھی جا رہی تھی۔

لیکن پانچ رضعات معلومات والی آیت بھی منسوخ ہوچکی تھی اس کے دلائل یہ ہے:

احکام القرآن للجصاص (2/179) میں ہے:

قال حدثنا الحضرمي قال حدثنا عبدالله بن سعيد قال حدثنا ابو خالد عن حجاج عن حبيب بن ابي ثابت عن طاؤس عن ابن عباس انه سئل عن الرضاع فقلت ان الناس يقولان لا تحرم الرضعة ولاالرضعتان قال قد كان ذاك فاما اليوم فالرضعة الواحدة تحرم

ترجمہ:طاؤسؒ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے رضاعت کے بارے میں سوال کیا گیا تو میں نے ان سے کہا کہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایک رضعہ اور دو رضعات حرام نہیں کرتے جواب میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا   پہلے ایسا ہی تھا لیکن اب( وہ آیت منسوخ ہوگئی ہے اس لئے )ایک رضعہ سے بھی حرمت ثابت ہو جائے گی۔

مصنف عبدالرزاق (7/467 رقم الحدیث : 13914) میں ہے:

عبد الرزاق عن معمر قال أخبرني بن طاووس عن أبيه قال كان لأزواج النبي صلى الله عليه و سلم رضعات معلومات قال ثم ترك ذلك بعد فكان قليله وكثيره يحرم

ترجمہ:طاؤس ؒ فرماتے ہیں کہ (پہلے) ازواج مطہرات حرمت رضاعت کے لئے چند رضعات کی قائل تھیں لیکن پھر انہوں نے اس مذہب کو ترک کردیا اور بعد میں ان کے نزدیک قلیل وکثیر دونوں باعث حرمت تھے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved