• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"اللہ نام ” یا ” اللہ واسطے چھوڑدیا ہے” سے نذر منعقد ہوجاتاہے

استفتاء

کیا فرماتے ہیں  علمائے کرام  اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض دفعہ  دیہاتوں میں بعض لوگ گائے ، بھینس ، بکری کے بچے کے بارے میں  یہ الفاظ زبان سے کہہ دیتے ہیں کہ یہ جانور” اللہ نام کا ہے” یا "اللہ واسطے چھوڑ دیا ہے” اور عام طور سے مذکورہ بالا الفاظ کہتے ہوئے کوئ خاص نیت ( یعنی کہ اس کو ذبحہ ہی کرنا ہے وغیرہ ) ذہن میں نہیں ہوتی۔ البتہ عملاًکبھی مدرسہ میں دیدیتے ہیں کبھی ذبحہ کرکے محلہ میں تقسیم کردیتے ہیں۔مذکورہ بالا صورت میں سوال طلب امور یہ ہیں:

1۔کہ کیا ایسے جانور کو صدقہ کرنا ضروری ہوجاتاہے۔ یا صدقہ کرنا ضروری نہیں ہوگا۔ اور آدمی ایسے جانور کواپنے استعمال میں بھی لاسکتاہے؟

2۔اوراگر ایسے جانور کا صدقہ کرنا ضروری ہوجاتاہے ۔ توکیا  اس جانور کو فروخت کرکے اس کی قیمت بھی صدقہ کی جاسکتی ہے یا بعینہ اس جانور کو صدقہ کرنا ضروری ہے؟

3۔اور دونوں صورتوں میں یعنی قیمت یا بعینہ جانور کو صدقہ کرنے کی صورت میں یہ قیمت اور جانور صرف مستحق زکوٰة لوگوں کو ہی دینا ضروری ہے یا دیگر نیک کاموں مثلاً تعمیر مسجد ومدرسہ وغیرہ میں بھی صرف کی جاسکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں نذر کی ہے لہذا ایسے جانور کو صدقہ کرنا ضروری ہے خواہ بعینہ اس جانور کو صدقہ کرے یا اس کی قیمت صدقہ کرے۔ نیز اس جانور یا اس کی قیمت مستحق وہی لوگ ہیں جو مستحق زکوٰة ہیں مصارف زکوٰة کے علاوہ دیگر نیک کاموں میں ان کو خرچ کرنا جائز  نہیں۔

أما الصيغة فللّٰه وعلي ونذرت الله۔ وفی الدرالمختار  إن النذر غيرالمعلق  لا يختص بشئ..نذر التصدق بهذه المائة يوم كذا علی زيد فتصدق بمائة أخری قبله أی قبل ذلك اليوم علی فقير آخر جاز لما تقرر فيما مروي فی الشاميه أی قوله إن النذر غيرالمعلق لا يختص بشئ ۔ كتاب الايمان  احکام النذر5/ 547

مصرف الزكاة والعشر….وهو مصرف أيضاً لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغيره ذلك من الصدقات الواجبة۔ (3/ 333) فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved