- فتوی نمبر: 5-112
- تاریخ: 08 جولائی 2012
- عنوانات: مالی معاملات > امانت و ودیعت
استفتاء
***آٹوز پر بعض لوگ اپنی موٹر سائیکل کے انجن کا کام کرواتے ہیں اور پرزے خود ہی اپنی پسند کے خریدکر لاتے ہیں لیکن بعض پرزے استعمال میں نہیں آتے کیونکہ انجن کھولنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ یہ پرزے ٹھیک تھے۔ اب موٹر سائیکل کا کام کروانے کے بعد موٹر سائیکل لے گئے اور وہ پرزے یہاں ہی چھوڑ گئے۔ بار بار کی یاد دہانی کے باوجود ابھی تک ان کی دکان سے نہیں اٹھائے۔ *** آٹوز والے پریشان ہیں کہ کیا کریں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
*** آٹوز باہمی رضامندی سے وہ پرزے خود بھی خرید سکتی ہے۔ نیز ایسے لوگوں کو یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ اتنی مدت مثلاً ہفتہ دس دن یا کوئی اور مناسب مدت مثلاً ایک مہینہ تک نہ آئے تو ہم ذمہ دار نہ ہوں گے۔ اور ہم اس کو فروخت کر کے صدقہ میں دے دیں گے۔ پھر اس سامان کو فروخت کر کے اس کی قیمت کو صدقہ کر دیں۔ نیز یہی ضابطہ ایک تختی پر موٹا موٹا لکھ کر دکان میں دو تین جگہ نمایاں کریں۔
مبحث الوديعة، موسوعة الفقهية الكويتية ( 43/ 33 ):
اختلف الفقهاء في المدة التي ينبغي للوديع أن يحفظ بمال الوديعة إذا غاب ربها غيبة منقطعة، أي فقد بحيث لا يدري أحي هو أم ميت و ما ذا يفعل بها بعد ذلك.
( الأول ) للحنفية: و هو أنه يلزمه حفظها متى يعلم موت صاحبها أو حياته لأنه التزم حفظها له، فعليه الوفاء لما التزم به لحديث ” وفاء لا غدراً” و ليس له أن يتصدق بها كما هو الحال في اللقطة، لأن مالك اللقطة غير معلوم للملتقط فبعد التعريف يكون التصدق بها طريقاً لايصالها إليه. بخلاف الوديعة، فإن مالكها معلوم فكان طريق إيصالها الحفظ إلى أن يحضر المالك أو يتبين موته، فيطلبها وارثه و يدفعها إليه. فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved