• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دل میں نیت سے نذر نہیں ہوتی

استفتاء

میرے بھائی کی بیوی کا پہلا حمل کا اپریشن ہوا تھا جس پر بہت خرچہ ہوا پھر جب دوسرے حمل سے پیدائش کا وقت قریب ہوا تو اس کے لیے جو پیسے جمع کر رکھے تھے بھائی نے یہ نیت کی دل میں پختہ کہ اگر اپریشن نہ ہوا ۔آسانی والا معاملہ ہوا تو جو پیسے جمع کیے ہوئے ہیں وہ صدقہ کروں گا تو اپریشن میں اللہ کے فضل سے خرچہ کم ہوا۔ پیسے بچ گئے تو والدہ نے کہا ان کو صدقہ کی جگہ بچوں کا عقیقہ کر لو تو ان میں سے  کس نام پر روپے خرچ کیے جائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپریشن سے فاضل رقم سے عقیقہ کرنا درست ہے صرف دل سے سوچنے سے نذر نہیں بنتی ۔ پھر بھی اگر کچھ رقم بچ جائے تو اسے بھی صدقہ کر دینا کافی ہے۔

قال في الدر: 3/ 741 نذر أن يتصدق العشرة… أو الخبز فتصدق بغيره جاز إن ساوى العشرة كتصدقه بثمنه .

قال أيضاً: و لو قال لله أن أذبح جزوراً و التصدق بلحمه فذبح به مكان سبعة شياه جاز كذا في مجمع النوازل. قال أيضا ( 2/ 436 ) فلو نذر يوم الجمعة بكذا ديناراً أو دراهم على فلان فخالف جاز . في الشامية تحت قوله ( فخالف ) أي في بعضها أو كلها بأن تصدق غير يوم الجمعة ببلد آخر بدرهم آخر على شخص آخر و إنما جاز لأن الداخل تحت النذر … و هو أصل التصدق دون التعيين فلزمته القربة كما في الدرر. فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved