استفتاء
بخاری شریف کی جو حدیث نمبر 607 میں حضور ﷺ کا فرمان ہے اس کے بارے میں وضاحت فرما دیں۔ اور جب اقامت ہو تو مقتدی کو کس وقت نماز ادا کرنے کے لیے کھڑا ہونا چاہیے؟
حدیث: ۔۔۔ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں آنحضرت ﷺ نے فرمایا جب نماز کی تکبیر ہو، تو جب تک تم مجھے دیکھ نہ لو، نماز کے لیے کھڑے نہ ہوا کرو۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اقامت کے شروع ہی میں مقتدیوں کو کھڑے ہو جانا چاہیے۔
و نقل القاضي عياض عن مالك و عامة العلماء أنه يستحب أن يقوموا إذا أخذ المؤذن في الإقامة. (النووي شرح مسلم: 1/ 321)
ترجمہ: قاضی عیاض رحمہ اللہ نے امام مالک رحمہ اللہ اور عامۃ العلماء سے نقل کیا ہے کہ مؤذن کے اقامت شروع کرتے وقت لوگوں کو کھڑا جانا مستحب ہے۔
بخاری شریف کی حدیث نمبر 607 کا مطلب یہ ہے کہ امام کے آنے سے پہلے ہی لوگ کھڑے نہ ہوں کیونکہ اس میں بے جا مشقت ہے، چنانچہ بخاری شریف کی شرح ارشاد الساری میں اسی حدیث کی شرح میں ہے:
(فلا تقوموا) إلی الصلاة (حتی تروني) أي تبصروني خرجت فإذا رأيتموني فقوموا و ذلك لئلا يطول عليهم القيام لأنه قد يعرض له ما يؤخره. (إرشاد الساري: 2/ 280)
ترجمہ: (تم نماز کے لیے کھڑے نہ ہو) یہاں تک کہ مجھے (حجرے سے) نکلتا ہوا نہ دیکھ لو، جب تم مجھے دیکھ لو تو پھر تم (نماز کے لیے) کھڑے ہو، یہ ممانعت اس لیے تھی تاکہ صحابہ رضی اللہ عنہم پر (آپ علیہ السلام کے انتظار میں) قیام لمبا نہ جائے، کیونکہ آپ علیہ السلام کو کبھی ایسا امر در پیش ہو جس کی وجہ سے آپ علیہ السلام کو تاخیر ہو جائے (اور صحابہ رضی اللہ عنہم انتظار میں کھڑے رہیں)۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved