- فتوی نمبر: 2-221
- تاریخ: 12 فروری 2009
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
ایک کمپنی شہد کی مکھیوں کے ڈبے (جن میں شہد کی مکھیاں بھی ہوتی ہیں) فروخت کرتی ہے اور شرط عائد کرتی ہے کہ خریدار وہ ان مکھیوں سے پیداشدہ شہد کو 5 سال تک بعوض 300 روپے فی کلو کمپنی کو فروخت کرنے کا پابند ہوگا۔اب سوال یہ ہے کہ
1۔کیا مذکورہ بیع جائزہے ؟
2۔اگرمذکورہ بیع ناجائز اور بیع فاسد ہے تو جواز کی آسان صورت کیا ہوگی؟ کیونکہ کمپنی کا مقصد ہی عوم کو شہد کی مکھیوں کے ڈبے فروخت کرکے ان سے پیداشدہ شہد کوخریدنا ہے ، امید ہے کہ آپ جناب کمپنی کے اس مسئلے کو شرعی طریقے سے حل فرمائیں گے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بیع کی مذکورہ صورت تو ناجائزہے۔البتہ اس شرط کے بغیر خریدار اپنی مرضی اور اختیا ر سے کمپنی کو شہد فروخت کرے تو یہ جائزہے ، اور دوسری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ کمپنی شہد کی مکھیاں اور ان کے ڈبے فروخت نہ کرے،بلکہ خریدنے والوں کو بطور ملازم کے رکھے اور ان کی ماہانہ یا سالانہ تنخواہ مقرر کرے۔یا بطور ملازم کے رکھے اور یہ طے پائے کہ جو نفع ہوگا وہ اتنی شرح سے (مثلاً نصف نصف) آپس میں تقسیم ہوگا۔البتہ اس صورت میں سارے اخراجات کمپنی کے ذمہ ہونگے اور نقصان کی ذمہ داری بھی کمپنی کی ہوگی، اور شہد کی مالک بھی کمپنی ہوگی اور ملازم اپنی مقررہ تنخواہ کا حق دارہوگا۔
ولابيع بشرط….. لايقتضيه العقد ولا يلائمه وفيه نفع لأحدهما /شامي 8/ 282 فقط والله تعاليٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved