- فتوی نمبر: 2-318
- تاریخ: 11 جنوری 2009
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
۲۔ آجکل ہر ایک کا اپنی زمینوں پر ٹیوب ویل لگانا بہت مشکل ہے کیونکہ اس پر لاگت بہت آتی ہے۔ تو جو کوئی ٹیوب ویل لگاتاہے دوسرےلوگ اس سے پانی خرید نے کے خواہاں ہوتے ہیں ۔ جبکہ ٹیوب ویل لگانے والے کی بجلی و ڈیزل وغیرہ بھی لگتے ہیں ۔ تو کیا ٹیوب ویل کا پانے فروخت کرنے کی کوئی جائز صورت ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۲۔ پانی کا بیچنا جائز نہیں ۔ البتہ ٹیوب ویل کا کرایہ لے سکتے ہیں۔
لا یجوز بیع الماء فی بئره و نهره هكذا فی الحاوی وحیلته أن یواجر الدلو والرشاء، هكذا فی محیط السرخسی۔ ( عالمگیری3/121 )
© Copyright 2024, All Rights Reserved