- فتوی نمبر: 19-315
- تاریخ: 24 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > کمپنی و بینک
استفتاء
HPکے مالک کبھی کبھار ملازم کو ذاتی کام کے لیے بھیج دیتے ہیں جو کہ HPکے ڈیوٹی اوقات کے اندر ہوتا ہے۔ مثلاً کوئی ملازم اگر مارکیٹ گیا ہوا ہے تو مالک کی طرف سے اس کو فون کر کے کسی چیز کے لانے کا کہہ دیا جاتا ہے۔
ملازم سے ذاتی کام لینا شرعاً کیسا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ملازم کو جس کام کے لیے رکھا ہے اس کے علاوہ کوئی اور کام ملازم کی دلی رضا مندی کے بغیر لیناجائز نہیں تاہم اگر ملازم کی تقرری کے وقت ہی اس کی مطلوبہ ذمہ داریوں میں ذاتی کاموں کو بھی ذکر کر دیا جائے تو پھر ٹھیک ہے۔
(۱) کمافی الفتاوی الہندیۃ (۴/۴۵۵) میں ہے:
والاصل فيه ان الاجارة اذا وقعت علي عمل فکل ما کان من توابع ذلک العمل ولم يشترط ذلک في الاجارة علي الاجير فالمرجع فيه العرف.
(۲) الہدایۃ: (۳/۲۹۳) میں ہے:
ولايصح حتي تکون المنافع معلومة والأجرة معلومة۔
(۳) لما فی الشامیۃ (۹/۹) میں ہے:
وشرطها کون الأجرة والمنفعة معلومتين؛ لان جهالتهما تفضي إلي المنازعة۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved