- فتوی نمبر: 19-323
- تاریخ: 24 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > کمپنی و بینک
استفتاء
STC (سائنٹیفک ٹیکنیکل کارپوریشن) مزنگ چوک لاہور میں واقع ہے، بنیادی طور پر STC کی طرف سے لیبارٹری کے آلات (انسٹرومنٹس) امپورٹ کئے جاتے ہیں اور پاکستان میں سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کو فراہم کیے جاتے ہیں۔
STC کے پاس سامان آرڈر کے مطابق پہنچنے کے بعد اس کو متعلقہ انوائس یا پرفارما انوائس کے ساتھ چیک کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی کمی ہو تو پرنسپل کمپنی سے اس کمی کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور اگر کوئی زائد سامان آئے تو پرنسپل کمپنی کو اس کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے اور اس زائد سامان کی قیمت کو STC کے کمیشن سے کاٹ لیا جاتا ہے یا اگلے کسی آرڈر میں اس کی ایڈجسٹمنٹ کر لی جاتی ہے۔
سامان چیک کرنے کا مذکورہ طریقہ شرعاً کیسا ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
STC کا مذکورہ طریقہ سے سامان چیک کرنا اور سامان کم نکلنے کی صورت میں کمی کا مطالبہ کرنا جائز ہے البتہ سامان زائد نکلنے کی صورت میں زائد سامان واپس کرنا ضروری ہے لیکن اگر باہمی رضا مندی سے اسے خرید لیا جائے تو یہ بھی جائز ہے۔
(۱) مجلۃ الاحکام العدلیۃ (۱/۸۴)
لو تقاولا بعد العقد علی تبدیل البدل او تزبیده او تنزیله یعتبر العقد الثانی۔
(۲) لما فی رد المحتار: (۷/۶۶) طبع: دار المعرفۃ، بیروت
قوله: (أخذ الأقلّ بحصته أو فسخ) أطلق فی تخییره عند النقصان فی المثلیّ، وذکر له فی البحر قیدین: عدم قبضه کلّ المبیع أو بعضه، فان قبض الکلّ لایخیّر، کما فی الخانیة، یعنی بل یرجع فی النقصان۔
(۳)وفی بدائع الصنائع: (۴/۵۰۰) طبع: دار احیاء التراث العربی، بیروت
ألا تریٰ أنّه لو عدّه فوجده زائداً لا تطیب الزیادة بلاثمن بل یردّها أو یأخذها بثمنها، ولو وجده ناقصاً یرجع بقدر النقصان کما فی المکیل والموزون دلّ أنّ القدر فیه معقود علیه۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved