• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نماز ظہر اور عصر کا وقت

استفتاء

نماز ظہر عصر سے اور عصر مغرب سے کتنی دیر پہلے ادا ہوتی ہے یا کتنی دیر پہلے تک پڑھی جاسکتی ہے

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ظہر کی نماز عصر کا وقت داخل ہونے سے پہلے تک پڑھی جاسکتی ہے  تاہم بہتر یہ ہے کہ عصر شافعی کا وقت داخل ہونے سے پہلے پہلے پڑھ لی جائے لیکن کبھی مجبوری میں عصر شافعی کے بعد اور عصر حنفی سے پہلے بھی پڑھ لیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔

عصر کی نماز سورج غروب ہونے سے پہلے تک پڑھی جاسکتی ہے تاہم سورج پیلا پڑنے کے بعد یعنی جب سورج غروب ہونے میں دس منٹ  رہ  جائیں تو عصر کی نماز مکروہ ہوجاتی ہےلہذااتنے وقت تک تاخیر نہیں کرنی چاہیے تاہم اگر کسی وجہ سے تاخیر ہو جائے تو بجائے قضا کرنے کے اسی وقت میں پڑھ لینی چاہیے۔

شامی (15/2)میں ہے:

وقت الظهر من زواله الى بلوغ الظل مثليه هذا ظاهر الرواية عن الامام "نهاية” و هو الصحیح "بدایة "و”المحيط” و”ينابيع "وھوالمختار (وقت العصر منه الى) قبيل( الغروب)

عالمگیری (111/2) میں ہے:

ووقت الظهرمن الزوال الى بلوغ الظل مثليه سوي الفيء كذا في الكافي وهو الصحيح

ووقت العصر من صيرورةالظل مثليه غير فيء الزوال الى غروب الشمس هكذا في شرح المجمع

امداد الاحکام ( 1/413) میں ہے:

عصر کے وقت مستحب کی انتہا اصفرار شمس تک ہے یعنی دھوپ زرد ہوجانےتک تاخیر کرنا مکروہ تحریمی

ہےاور اس کا تخمینہ کبھی احقر نے تو کیانہیں مگرمولانا یحیی کاندھلوی نے حضرت گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کا قول نقل کیا تھا کہ غروب سے صرف دس منٹ پہلے دھوپ زرد ہوتی ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved