- فتوی نمبر: 20-187
- تاریخ: 27 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
دوسال پہلے پرندے پالنے والے شخص عثمان ضیاء کے گھر میں ڈکیتی ہوئی اورمالیت چھ لاکھ کے پرندے چوری کرلیے گئے جس کے بعد اس نے اپنی چھت پر ایک عدد کتا نیچے والے فلور پر رکھے ہوئے پرندوں کی حفاظت کےلیے خرید لیا مگر گھر والے تمام لوگ کتے کی نجاست سے ناخوش ہیں ۔آپ سے درخواست ہےکہ اس بارے میں رہنمائی فر مائیں کہ کتے کا اس عمل سے گھر میں پالنا جائز ہے یا نہیں ؟
وضاحت مطلوب ہے:کیا چوری سے حفاظت کےلیےکتے کے علاوہ کوئی اورانتظام جیسے گارڈ ،جنگلہ یا کیمرہ وغیرہ کا نہیں ہوسکتا ؟
جواب وضاحت:اصل میں بات یہ ہے کہ اڑھائی مرلے کا گھر ہے اس میں گارڈ رکھنا مشکل ہے اورکتارکھنے میں یہ فائدہ ہے کہ کتافورا بھونک پڑتا ہے جس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ کوئی آیا ہے اورکیمرہ سے چورپکڑنا مشکل ہوتا ہے اور جنگلہ وغیرہ لگوانے میں کافی خرچہ ہوگا جو کہ مشکل ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ غرض سے گھر میں کتا پالنا جائز ہے ۔
في الهندية:5/361
وفي الأجناس لا ينبغي أن يتخذ كلبا إلا أن يخاف من اللصوص أو غيرهم وكذا الأسد والفهد والضبع وجميع السباع وهذا قياس قول أبي يوسف رحمه الله تعالى كذا في الخلاصة ويجب أن يعلم بأن اقتناء الكلب لأجل الحرس جائز شرعا وكذلك اقتناؤه للاصطياد مباح وكذلك اقتناؤه لحفظ الزرع والماشية جائز كذا في الذخيرة
في البحرالرائق (6/287)
والانتفاع بالکلب للحراسة والاصطياد جائز اجماعا لکن لاينبغي ان يتخذ في داره الاان خاف اللصوص او عدوا
فتاوی محمودیہ(18/267)میں ہے:
سوال:ایک شخص نے اپنا مکان(کوٹھی) شہر سے باہر بنایا ہے وہاں پر جان ومال کا خطرہ ہے ایسی حالت میں وہ حفاظت کے لئے کتا پالنا چاہتا ہے۔ شرعی حکم کیا ہے؟ کتا مکان کے اندر رکھیں یا باہر؟ اگر نہ پالا جائے تو حفاظت کی کیا شکل ہے؟
الجواب حامداًومصلیاً! ایسی خطرہ کی صورت میں مکان کی حفاظت کے لئے کتا پالنا درست ہے۔ کذافی عمدۃ القاری ،پھر مکان کے اندر باہر جہاں فرصت ہو وہاں رکھ سکتے ہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved