• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تسبیح تراویح کا ثبوت

  • فتوی نمبر: 30-277
  • تاریخ: 02 ستمبر 2023

استفتاء

کیا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی تسبیح تراویح پڑھی تھی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تسبیح تراویح کا پڑھنا منقول نہیں لیکن  کسی عمل کے جائز ہونے کے لیے ضروری نہیں کہ اس کاحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہونا ثابت ہو۔

نوٹ:  تراویح کی نماز میں ہر چار تراویح کے بعد کچھ دیر وقفہ کرنا مستحب ہےکیونکہ تراویح کو تراویح کہتے ہی اس وجہ سے ہیں کہ ان کے درمیان راحت و آرام کیا جاتا ہے۔صحابہ کرام ؓ اور تابعینؒ  وغیرہ چونکہ ہمت والے تھے اس لیے وہ اس وقفے سے فائدہ اٹھاتے تھے چناچہ مکہ کے لوگ اس دوران جلدی جلدی طواف کرلیتے تھے اور مدینہ کے لوگ اس دوران چار رکعات نفل مزید پڑھ لیتے تھے باقی ہمارے جیسے کم ہمت لوگوں کے لیے یہ ہے کہ اس دوران بالکل خاموش بھی رہ سکتے ہیں اور یہ بھی کرسکتے ہیں  کہ اس دوران کوئی نہ کوئی ذکر مثلاً  لااله الاالله پڑھ لیں یا کوئی اور ذکر کرلیں تاکہ اس وقت میں آرام بھی ہوجائے اور یہ وقت مزید قیمتی بھی بن جائے ۔اس  وقت کو قیمتی بنانے کے لیے اہل علم نے عوام کی خاطر ایک آسانی یہ کی کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت و بڑائی پر مشتمل کلمات پر ایک ذکر تسبیح تراویح کے نام سے بتادیا اب اہل علم کی اس آسانی سے اگر کوئی فائدہ اٹھانا چاہےتو  اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں اور اگر کوئی فائدہ نہ اٹھانا چاہے تو اس پر کوئی ملامت بھی نہیں کی جاسکتی۔

لسان العرب (2/ 462)میں ہے:

«والترويحة في شهر رمضان: ‌سميت ‌بذلك ‌لاستراحة ‌القوم بعد كل أربع ركعات؛ وفي الحديث: صلاة التراويح؛ لأنهم كانوا يستريحون بين كل تسليمتين. والتراويح: جمع ترويحة، وهي المرة الواحدة من الراحة، تفعيلة منها، مثل تسليمة من السلام»

فتاویٰ شامی (2/600) میں ہے:

ويجيزون بين تسبيح وقرأة….. قال القهستاني: فيقال ثلاث مرات «‌سبحان ‌ذي ‌الملك والملكوت، سبحان ذي العزة والعظمة والقدرة والكبرياء والجبروت، سبحان الملك الحي الذي لا يموت، سبوح قدوس رب الملائكة والروح، لا إله إلا الله نستغفر الله، نسألك الجنة ونعوذ بك من النار» كما في منهج العباد…

فتح القدير (1/408) میں ہے:

(قوله ‌والمستحب ‌الجلوس) قيل ينبغي أن يقول: والمستحب الانتظار بين الترويحتين لأنه استدل بعادة أهل الحرمين، وأهل المدينة كانوا يصلون بدل ذلك أربع ركعات فرادى، وأهل مكة يطوفون بينهما أسبوعا ويصلون ركعتي الطواف، إلا أنه روى البيهقي إلا أنه روى البيهقي بإسناد صحيح أنهم ‌كانوا ‌يقومون على عهد عمر، ونحن لا نمنع أحدا من التنفل ما شاء، وإنما الكلام في القدر المستحب بجماعة وأهل كل بلدة بالخيار يسبحون أو يهللون أو ينتظرون سكوتا أو يصلون أربعا فرادى

مسائل بہشتی زیور (1/272) میں ہے:

مسئلہ: نماز تراویح میں چار رکعت کے بعد اتنی دیر تک بیٹھنا جتنی دیر میں چار رکعتیں پڑھی گئی ہیں مستحب ہے۔ ہاں اگر دیر تک بیٹھنے سے لوگوں کو تکلیف ہو اور جماعت کے کم ہو جانے کا خوف ہو تو اس سے کم بیٹھنے میں اختیار ہے اس دوران میں چاہے تنہا نوافل پڑھے یا تسبیح وغیرہ پڑھے چاہے چپ بیٹھا رہے۔ بعض فقہاء نے لکھا ہے کہ بیٹھنے کی حالت میں یہ تسبیح تین بار پڑھے۔   سبحان ذی الملک و الملکوت، سبحان ذی العزة والعَظَمة و القدرة والکبریاء والجبروت، سبحان الملک الحی الذی لا یموت، سبوح قدوس رب الملائكة و الروح لا اله الا الله نستغفر الله نسالک الجنة و نعوذبک من النار

فتاویٰ عثمانی (1/327) میں ہے:

سوال:  تراویح کی ہر چار رکعت کے بعد کیا آیت پڑھی جاتی ہے، یہ سنت ہے یا واجب یا مستحب؟ اور یہ آیات صرف امام صاحب پڑھیں یا مقتدی بھی؟ زبانی یاد نہ ہو تو دیکھ کر پڑھ سکتے ہیں؟

جواب:  تراویح میں ہر چار رکعت کے بعد عام رکعتوں کی مقدار بیٹھنا مستحب ہے، اس وقفے میں کوئی خاص ذکر واجب یا مسنون نہیں ہے۔ فقہاء نے لکھا ہے کہ اس میں چاہے کچھ تسبیحات پڑھ لے، چاہے الگ نفلیں پڑھے اور چاہے تو خاموش رہے (۱) اور مشائخ کا معمول یہ ہے کہ اس میں یہ تسبیح پڑھتے ہیں  سبحان ذی الملک و الملکوت، سبحان ذی العزة والعَظَمة و القدرة والکبریاء والجبروت، سبحان الملک الحی الذی لا یموت، سبوح قدوس رب الملائكة و الروح لا اله الا الله نستغفر الله نسالک الجنة و نعوذبک من النار (کذا فی رد المحتار من القهستانی) (۲) اور یہ تسبیح آہستہ پڑھنی چاہئے امام کو بھی اور مقتدی کو بھی۔ واللہ اعلم

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved