- فتوی نمبر: 30-140
- تاریخ: 28 ستمبر 2023
- عنوانات: مالی معاملات > رہن و گروی
استفتاء
ایک شخص نے مجھ سے قرض پیسوں میں مانگا تھا میرے پاس پیسے نہیں تھے میں نے کہا مجھ سے 5 تولے سونا بطور قرض لے لو بعد میں سونا ہی واپس لوں گا تو کیا معاملہ جائز ہے؟ اور میں اس سے سونا واپس مانگ سکتا ہوں؟ سونا میں نے ڈلی کی صورت میں دیا تھا زیور کی شکل میں نہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر واقعتاً معاملہ اسی طرح ہوا تھا جس طرح سوال میں مذکور ہے اور قرض لینے والا بھی اس معاملے کی اسی طرح ہونے کی تصدیق کرتا ہے اور اس طرح قرض لینے دینے کی باقاعدہ روٹین نہیں ہے اور نہ ہی قرض لینے واے نے یہ سونا قرض دینے والے کو فروخت کیا تھا تو مذکورہ معاملہ جائز ہے اور یہ سونے کا قرض شمار ہوگا لہذا اس سے آپ واپسی پر سونا مانگ سکتے ہیں ۔
ہندیہ (3/202) میں ہے:
ويجوز استقراض الذهب والفضة وزنا ولا يجوز عددا كذا في التتارخانية
الدر المختار (5/165) میں ہے:
(و) فيها (القرض لا يتعلق بالجائز من الشروط فالفاسد منها لا يبطله ولكنه يلغو شرط رد شيء آخر فلو استقرض الدراهم المكسورة على أن يؤدي صحيحا كان باطلاوكان عليه مثل ما قبض
تنقیح الفتاویٰ الحامدیہ(1/500) میں ہے:
الديون تقضي بأمثالها
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved