• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مزدوروں کی مزدوری

  • فتوی نمبر: 7-360
  • تاریخ: 15 ستمبر 2015

استفتاء

زمیندارکے مال کو گاڑی سے اتارنا، اس کا ڈھیر لگانا اور بولی لگنے کے بعد اسے بوریوں میں بھر کر تولنا، یہ سب کام مزدور کرتے

ہیں۔ ان مزدوروں کی مزدوری فی بوری 7روپے ہوتی ہے۔ یہ مزدوری زمیندار سے لی جاتی ہے اور ان تمام مراحل کے بعد اگر کوئی کام مزدور سے لیا جائے تو اس کی مزدوری مثلاً مال کو اٹھا کر آڑھتی کے گودام میں رکھنا وغیرہ آڑھتی (خریدار) کے ذمہ ہوتی ہے۔ اسی طرح جب باہر کے کسی بیوپاری کو سامان بھجوانا ہے تو مال لوڈ کروانے کی مزدوری اس بیوپاری سے لیں گے۔

کیا مزدور کی مزدوری مذکورہ صورتوں میں زمیندار، آڑھتی اور بیوپاری سے لینا جائز ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

صورت مذکورہ میں زمیندار کے مال کے تولنے اور اتارنے کا خرچہ زمیندار ہی کے ذمے ہے جو کہ جائز ہے۔ اسی طرح وزن کرنے اور اتارنے کے بعد کا خرچہ آڑھتی کے ذمے ہے یہ بھی جائز ہے اور لوڈنگ کا خرچہ بیوپاری سے لینا بھی جائز ہے۔

(١) هدایة : ٣ / ٢٩

أجرة الکیال و ناقدا ثمن علی البائع… کذا أجرة الوزان والزراع و القدار.

(٢) فتاوی هندیة : ٣ / ٢٧۔٢٩

لو اشتری حنطة مکایلة فالکیل علی البائع و صبها في وعاء المشتري علی البائع… أجرة الکیال و الوزان والزَّراع علی البائع.

(٣) درر الحکام:١ /٢٧١، مادہ: ٢٨٩

المصارف المتعلقة بتسلیم المبیع تلزم البائع وحده مثلاً أجرة الکیال للمکیلات والوازن للموزونات المبیعة تلزم البائع وحده۔

(٤) هندیة: ٣ / ٢٨

إذا کانت في بیت ففتح الباب علی البائع و الإخراج من البیت علی المشتري. فقط والله تعالیٰ أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved