• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

وارث کے لیے وصیت

استفتاء

*** کی ملکیت کی چیزوں کے بارے میں : اس میں سے ایک مکان اسماء کے نام کیا جس میں نیچے دکان بھی ہے۔اس کے  علاوہ کچھ گھریلو چیزوں کے بارے میں جیسے  کہ بیڈ، ویل چیئر، چار پائیاں، ایئر کولر، موٹر سائیکل، کچھ نقدی بشمول ایئر کنڈیشن، کچھ دیگر چیزیں دروازوں والی الماری، میری ذاتی استعمال کی چیزیں گھڑی وغیرہ اسماء کی امی کی چیزیں جو حصے میں ملی تھی جیسے پردے وغیرہ۔

میری تجہیز و تکفین کا خرچہ قبر وغیرہ میرے بچے کریں گے۔

دو مکان اور دو دکان چار بچوں کے پاس چھوڑ کر جا رہا ہوں اس کا فیصلہ یہ خود کریں گے۔

سوال: جن کے نام وصیت کی ے وہ مرنے والے کی بیٹی تھی۔ یہ وصیت مرض الموت میں کی ہے اور کاغذات نام کروا دیے تھے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ باقی اشیاء میں اس بیٹی کا حصہ بنتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مرحوم نے جن چیزوں کی وصیت اپنی بیٹی کے لیے کی ہے ان کے بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ اگر دیگر ورثاء عاقل بالغ ہوں اور اس وصیت پر راضی ہوں تو یہ چیزیں صرف بیٹی کی ہوں گی اور باقی چیزوں میں بھی بیٹی وارث بنے گی اور اگر دیگر ورثاء اس وصیت پر رضا مند نہ ہوں تو یہ وصیت غیر معتبر ہے۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved