• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

فریز شدہ فیسوں کا علیحدہ حساب نہ ہونا

استفتاء

**** میں طلباء کی جو فیسیں فریز کی جاتی ہیں ، جن کے عوض طلباء دوبارہ آکر اپنی بقیہ کلاسیں لے سکتے ہیں ، ان فیسوں کی رقم کو عملی طور پر علیحدہ کر کے نہیں رکھا جاتا کہ یہ رقم طلباء کی فریز شدہ فیسوں کی ہے۔ بلکہ وہ رقم استعمال ہوتی رہتی ہے، صرف اس کا حساب اور ریکارڈ رکھا جاتا ہے کہ اتنی رقم فریز شدہ ہے جس کے عوض طالب علم  آئندہ کلاسیں لینے آسکتے ہیں۔ نیز طالب علم  کو بھی فیس فریز کرنے پر رسید دی جاتی ہے کہ اس کی اتنی فیس فریز (محفوظ) ہے جس کے عوض وہ آئندہ تعلیم حاصل کر سکتا ہے۔

مذکورہ طرز عمل کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

فریز شدہ فیس کو الگ رکھنا ضروری نہیں ہے بلکہ اسے اپنے اخراجات میں استعمال کرنے کی گنجائش ہے لیکن اس کے حساب کتاب کا مکمل ریکارڈ رکھنا انتظامیہ کے ذمہ لازم ہے، تاکہ ان طلباء کو اپنا حق مل جائے جنہوں نے باہمی رضا مندی یا کسی عذر کی بناء پر پڑھائی ترک کی ہے کیونکہ ایسے طلباء  کو ان کی بقا یا فیس واپس کرنا شرعاً لازم اور ضروری ہے۔

لما في بدائع الصنائع (٤/٦٤)  داراحیاء الترا ث العربي:

وأما إن کان مطلقا عن شرط التعجیل والتأجیل، فإن شرط فیه تعجیل البدل فعلی المستأجر تعجیلها والابتداء بتسلیمها، سواء کان ما وقع علی الإجارة شیئا ًینتفع بعینه کالدار والدابة وعبد الخدمة، أو کان صانعاً أو عاملاً ینتفع بصنعته أو عمله کالخیاط والقصار والصیاغ والسکاف؛ لأنهما لما شرطا تعجیل البدل لزم اعتبار شرطهما لقوله – صلی الله علیه وسلم – المسلمون عند شروطهم. وملک الآجر البدل حتی تجوز له هبته، والتصدق به، والبراء عنه، والشراء ، والرهن، والکفالة، وکل تصرف یملک البائع في الثمن في باب البیع… والله تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved