• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

’’جاؤ میری طرف سے آزاد ہوجہاں دل کرے چلی جاؤ،میں تمہارے قابل نہیں ہوں، جاؤ جہاں سے کوئی اچھا بندہ ملتا ہے ڈھونڈ لو‘‘

  • فتوی نمبر: 9-129
  • تاریخ: 28 جولائی 2016
  • عنوانات:

استفتاء

میرے شوہر (جو کہ ملک سے باہر ہوتے ہیں) مجھے کثرت سے چھوٹی چھوٹی باتوں پر شدیدغصے میں کہتے ہیں ’’جاؤ میری طرف سے آزاد ہوجہاں دل کرے چلی جاؤ،میں تمہارے قابل نہیں ہوں، جاؤ جہاں سے کوئی اچھا بندہ ملتا ہے  ڈھونڈ لو‘‘۔ کبھی کہتے ہیں ’’طلاق لکھ کے  رکھ کے چلی جاؤ‘‘ اور ایسا وہ اکثر ان کافون اٹینڈ نہ کرنے پر کہتے ہیں کوئی بڑی بات نہیں ہوتی۔ میرے تین چھوٹے بچے ہیں، بوڑھے ساس سسر ہیں اور میں جاب بھی کرتی ہوں،اکثرمصروف ہونے کی وجہ سے میں ان کا فون نہ سن پاؤں یا بات کر کے کہوں کہ مجھے یہ کام ہے تو اس بات پر انہیں شدید غصہ آتا ہے (فون بھی دن میں کافی مرتبہ کرتے ہیں)۔ کبھی کہتے ہیں ’’کہتی ہو تو تمہیں فارغ کردیتاہوں،طلاق دے دیتا ہوں، دے دوں، کردوں فارغ؟‘‘ اور میں فون بند کر دیتی ہوں۔ مزید یہ کہ وہ مجھے چھوٹی چھوٹی باتوں پر انتہائی غلیظ قسم کی گالیاں دیتے ہیں وہ بھی کثرت سے، ان کے اس قسم کے رویے سے اب میرا ان سے بات کرنے کو دل نہیں کرتا،مجھے کسی وقت ان سے نفرت محسوس ہونے لگتی ہے حالانکہ وہ مجھے سینکڑوں غلیظ قسم کی گالیاں اور طلاق کی دھمکی دینے کے کچھ وقت میں نارمل ہو جاتے ہیں۔برائے مہربانی میری رہنمائی فرمائیں۔ شکریہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر کے ان الفاظ سے کہ  ’’جاؤ میری طرف سے آزاد ہوجہاں دل کرے چلی جاؤ،میں تمہارے قابل نہیں ہوں، جاؤ جہاں سے کوئی اچھا بندہ ملتا ہے  ڈھونڈ لو‘‘ ایک طلاق بائنہ واقع ہو چکی ہے۔ جس کی وجہ سے نکاح ختم ہو چکا  ہے۔میاں بیوی اگر اکٹھے رہنا چاہیں تو دوبارہ نئے مہر کے ساتھ کم از کم دو گواہوں کی موجودگی میں نیا نکاح کرنا ضروری ہے۔

یاد رہے کہ آئندہ کے لیے خاوند کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق باقی ہے۔

و الثالث من الكنايات يتوقف عليها في حالة الرضا فقط و أما في حالة الغضب و المذاكرة فيقع بلا نية. (شامي)

توجیہ: شوہر کا یہ جملہ کہ ’’جاؤ میری طرف سے آزاد ہو۔‘‘ کنایاتِ طلاق کی تیسری قسم میں سے ہے اور تیسری قسم کے کنایات سے غصہ کی حالت میں طلاق واقع ہو جاتی ہے۔

اس کے بعد کے الفاظ میں سے کچھ کنایات ہیں جن سے بائنہ طلاق کے بعد کوئی نئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ اور کچھ الفاظ اگرچہ صریح ہیں مگر انشاء طلاق کے لیے حتمی نہیں، ارادے اور استفہام پر محمول ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved