- فتوی نمبر: 10-136
- تاریخ: 16 اگست 2017
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں اپنے سسرال گیا ہوا تھا اور میری بیوی میرے ساتھ نہیں آرہی تھی، میں نے اپنی ساس سے کہا کہ چند دن کے لیے بھیجا جاتا ہے اور ہفتہ ہفتہ یہاں بیٹھی رہتی ہے، آپ نے اس کو سر پر چڑھا رکھا ہے، آپ اس کو رکھیں سنبھال کے۔ ان الفاظ کے کہتے وقت میری نیت کچھ نہیں تھی (یعنی طلاق دینے کی نہ تھی اور نہ ہی کوئی ایسا خیال ذہن میں تھا) یہ الفاظ غصہ میں کہے تھے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں سائل کے یہ الفاظ کہ ’’آپ اس کو رکھیں سنبھال کے‘‘ نہ طلاق کے صریح الفاظ ہیں اور نہ ہی کنائی الفاظ۔
لہذا ان الفاظ کے کہنے سے کوئی طلاق نہیں ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved