- فتوی نمبر: 10-300
- تاریخ: 03 دسمبر 2017
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
ہماری تنخواہ میں سے کچھ رقم DSP فنڈ کے نام سے کاٹی جاتی ہے جس کا کم سے کم سرکاری ریٹ 300 روپے ہے جو ہر صورت ہر ماہ کٹوانا لازمی ہے۔ یہ رقم سرکار کے پاس جمع ہوتی رہتی ہے اور ایک سال کے بعد تمام جمع کی ہوئی رقم پر منافع کے نام سے ایک معقول رقم لگ جاتی ہے۔ اس طرح اگر کوئی آدمی 300 سے زیادہ رقم جمع کرانا چاہے تو کرا سکتا ہے اس طرح زیادہ رقم جمع کروانے پر اس کو سال کے بعد زیادہ رقم ملتی ہے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ آیا یہ منافع سود کہلائے گا یا کچھ اور کیونکہ سرکار نے جو خطیب صاحبان بھرتی کیے ہوئے ہیں ان میں سے بیشتر کا مؤقف یہ ہے کہ یہ رقم حلال ہے اور اس کے لیے مختلف دلیلیں بھی دی جاتی ہیں۔ لہذا آپ مفتیان کرام سے التماس ہے کہ اس بارے میں تفصیلاً ارشاد فرمائیں کہ آیا یہ رقم حلال ہے یا حرام؟ اور اگر حرام ہے تو آج تک جو منافع ہم لے چکے ہیں اس کے بارے میں کیا حکم ہے اور آئندہ کے لیے ہمیں کیا احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
300 روپے کی کٹوتی غیر اختیاری ہے لہذا اس پر ملنے والے منافع شریعت کی نظر میں سود نہیں۔ البتہ 300 سے زائد کٹوانا چونکہ اپنے اختیار سے ہے اس لیے 300 سے زائد رقم پر جو منافع ملیں گے وہ سود کے شبہ سے خالی نہیں، لہذا 300 سے زائد کٹوتی نہ کروائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved