استفتاء
مدرسے میں حفظ کی تین کلاسیں ہیں جس میں رہائشی اور شہری دونوں پڑھتے ہیں، جمعہ کی چھٹی کی صورت میں شہری طلباء جمعہ کے ساتھ اتوار کو بھی چھٹی کر لیتے ہیں اور اس طرح ان کے پڑھائی کا حرج ہوتا ہے، اس مدرسہ انتظامیہ نے صرف اتوار کو چھٹی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
کسی صاحب نے اتوار کی چھٹی کو غیر شرعی کہہ کر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ اتوار کی چھٹی ختم کر کے جمعہ کی چھٹی بحال کرنے کی استدعا کی ہے۔ کیا واقعتاً جمعہ کو مدرسہ کی چھٹی نہ کرنے میں کوئی قباحت ہے؟ یا اتوار کی کی چھٹی میں کوئی گناہ ہے؟ اور شہری طلبہ کے والدین یہ چاہتے ہیں کہ بچوں کو اتوار کو چھٹی دی جائے۔
آپ کی خدمت میں ایک گذارش کرنی ہے کہ دار العلوم دیوبند سے لے دنیا کے تمام مدارس میں ہفتہ وار چھٹی جمعۃ المبارک کو
ہوتی ہے، آپ اس بات سے بخوبی واقف ہیں اور یہ کوئی نئی بات بھی نہیں ہے جس کو میں آپ کے علم میں لانا چاہتا ہوں کہ گذشتہ کچھ مہینوں سے مدرسہ عزیز رشید میں ہفتہ وار چھٹی جمعہ کے بجائے اتوار کو ہو رہی ہے، اور یہ بات بے حد نا مناسب ہے کہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے اپنے دینی مرکز میں انگریزوں کے ساتھ مشابہت اختیار کی جائے۔ اور حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے:
من تشبه بقوم فهو منهم
ترجمہ: جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ قیامت کے دن اس کے ساتھ اٹھایا جاتا ہے۔
لہذا ہم اپنے مدرسہ میں اتوار کی چھٹی کو منسوخ کر کے جمعۃ المبارک کی چھٹی کی اپیل کرتے ہیں، اس لیے کہ کہیں ایسا نہ ہو جائے کہ بروز قیامت ہمارا حساب و کتاب بھی انگریزوں کے ساتھ کیا جائے، اس نازک مسئلہ کے تحت اگر بوجہ مجبوری آپ حضرات اتوار کی چھٹی کو منسوخ نہیں کر سکتے تو اس کے ساتھ جمعۃ المبارک کی چھٹی کو بھی متصل کر دیا جائے تاکہ جمعۃ المبارک کا اکرام بھی برقرار رہے اور طلبہ کرام کو اس کی تیاری میں کسی قسم کی دقت نہ واقع ہو اور اس سے ہمارے اور انگریزوں کے درمیان فرق بھی ہو جائے گا، اور ان غیر مسلم کے ساتھ مشابہت ختم کرنے کی ایک واضح مثال یہ بھی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ اور آپ صحابہ دس محرم الحرام کو روزہ رکھتے تھے اور اور ساتھ یہود و نصاریٰ بھی دس محرم الحرام کا روزہ رکھتے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہمارے اور ان کے درمیان مشابہت ہونے ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ دس محرم الحرام کے روزہ کے ساتھ ایک اور روزہ نو یا گیارہ محرم الحرام کا ملا دیں تاکہ مسلمانوں اور یہود و نصاریٰ کے درمیان مشابہت ختم ہو جائے۔
ہم کو اس تحریر سے پوری امید ہے کہ ہمارے محترم جناب ۔۔۔ و دیگر کمیٹی کے ممبر اس مدرسہ میں اتوار کی چھٹی کو ختم کر کے جمعۃ المبارک کی چھٹی کو دوبارہ شروع فرمائیں گے تاکہ ہمارے طلبہ کرام شب جمعہ میں بھی شرکت کر سکیں۔ انشاء اللہ آپ حضرات ہمیں مایوس نہیں کریں گے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ہفتے میں ایک دن خصوصی عبادت کے لیے ہو یہ تصور یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں میں مشترک ہے۔ ایک حدیث کی رُو سے یہودیوں نے ہفتے کے دن کو اختیار کیا اور عیسائیوں نے اتوار کا دن لیا اور مسلمانوں کو جمعہ کا دن دیا گیا، جمعہ کا خطبہ اور جمعہ کی نماز اور اس کے لیے خاص تیاری ان سب باتوں کے اہتمام کی وجہ سے جمعہ کا دن بھی گویا عید کا دن ہے اور اسلامی شعائر میں سے ہے۔ آدمی نہائے دھوئے، صاف ستھرے کپڑے پہنے، خوشبو لگائے اور مسجد میں جلد جانے کی فکر کرے۔
جمعہ کے بجائے اتوار کے دن کی چھٹی میں ایک تو عیسائیوں کے ساتھ مشابہت ہے اور دوسرے بہت سے لوگ جمعہ کی خاطر خواہ تیاری نہیں کر سکتے، حکومت اور نجی ادارے اور بازار اتوار کے دن کی چھٹی کرتے ہیں۔ اگر مدارس بھی ایسا کریں توجمعہ کا خصوصی عبادت ہونا اور اس کی تیاری کا اہتمام کرنا ان میں فرق آئے گا اور پورے ملک میں جمعہ کی اہمیت کم ہو گی، اس لیے جمعہ کی چھٹی کو بحال کیا جائے، البتہ اتوار کے دن دو پہر کی اور شام کی چھٹی کر دی جائے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved