• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ہیجڑے کو دیکھنے کا حکم

استفتاء

ہیجڑے کو دیکھنا بد نظری ہے یا نہیں؟ خاص طور سے وہ ہیجڑے جو عورتوں کا لباس بھی پہنے ہوئے ہوتے ہیں اور بن سنور کر گھوم پھر رہے ہوتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جو ہیجڑے حقیقت میں مرد ہوں یا ان میں مردوں کی علامات غالب ہوں ان کا اصل حکم تو مردوں والا ہی ہے یعنی مردوں کا ان کی طرف دیکھنا جائز ہے البتہ ہیجڑے جب بن سنور کر اور عورتوں کا لباس پہن کر عورتوں کی سی شکل و صورت بنا لیں تو پھر ان کا حکم امرد (وہ خوبصورت لڑکا جس کی ابھی داڑھی نہ نکلی ہو یا معمولی داڑھی نکلی ہو) کا ہے یعنی مردوں کو ان کی طرف شہوت کی نظر سے دیکھنا جائز نہیں،  شہوت کی نظر کا مطلب یہ ہے کہ ان کی طرف دیکھ کر دل کا میلان کسی ناجائز بات کی طرف ہونے لگے مثلاً ان سے معانقہ کرنے یا ان کا بوسہ لینے یا ان سے غلط کاری کرنے کی طرف دل مائل ہو۔اور بغیر شہوت کے اگر کسی ضرورت سے دیکھا جائے تو جائز ہے اور بلا ضرورت دیکھنا احتیاط کے خلاف ہے۔

فتاویٰ شامی (9/ 3- 602) میں ہے:

والغلام إذا بلغ مبلغ الرجال و لم يكن صبيحاً فحكمه حكم الرجال، وإن كان صبيحاً فحكمه حكم النساء … لا يحل النظر إلیه عن شهوة، فأما الخلوة و النظر إليه لا عن شهوة فلا بأس به …. وشرط لحل النظر إليها وإليه الأمن بطريق اليقين من شهوة أي ميل النفس إلى القرب منها أو منه أو المس لها أو له مع النظر ، بحيث يدرك التفرقة بين الوجه الجميل والمتاع الجزيل ……حاصله أن مجرد النظر واستحسانه لذلك الوجه الجميل ، وتفضيله على الوجه القبيح كاستحسان المتاع الجزيل لا بأس به ، فإنه لا يخلو عنه الطبع الإنساني ، بل يوجد في الصغار، ……. فليس هذا نظر شهوة، وإنما الشهوة ميله بعد هذا ميل لذة إلى القرب منه أو المس له زائدا على ميله إلى المتاع الجزيل، أو الملتحي……ولا يخفى أن الأحوط عدم النظر مطلقاً………………………. فقط و الله تعالى اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved