- فتوی نمبر: 6-283
- تاریخ: 21 فروری 2014
- عنوانات: عبادات > منتقل شدہ فی عبادات
استفتاء
ہمارے والد صاحب 2001ء میں انتقال کر گئے تھے، والد صاحب کے ترکہ میں ایک مکان بھی ہے جس میں میں خود، والدہ صاحبہ اور ایک بھائی بمع اہل و عیال رہتے تھے، والد صاحب کے ورثاء میں بیوی 2 بیٹے اور 5 بیٹیاں تھیں، تقریباً تین چار سال قبل ایک بیٹی کا انتقال ہو گیا جو کہ مطلقہ تھی اور ان کی کی کوئی اولاد بھی نہ تھی، اب اگر مکان کی کل قیمت 250000 روپے ہو تو ہر وارث کا اس میں شرعاً کتنا حصہ بنے گا۔ تحریراً مطلع فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں کل ترکہ کو 3456 حصوں میں تقسیم کر کے والدہ کو 488 حصے اور ہر ہر بھائی کو 742 حصے اور ہر ہر بہن کو 371 حصے ملیں گے۔ تقسیم کی صورت یوں ہو گی۔
8×9= 72×48= 3456 خاوند
بیوی 2 بیٹے 5 بیٹیاں
+7 |
8/1 عصبہ
1×9 7×9
9 63
9×48 14+14×48 7+7+7+7×48
432 672+672 336+336+336+336
6×8= 48×7= 336 بہن 7×48= 336
والدہ 2 بھائی 4 بہنیں
6/1 عصبہ
1×8 5×8
8 40
8×7 10+10×7 5+5+5+5×7
56 70+70 35+35+35+35
الاحیاء
والدہ 2 بھائی 4 بہنیں
488 742 فی کس 371 فی کس
یعنی والدہ کو 2500000 روپے میں سے 353009 روپے اور ہر بھائی کو 536748 روپے اور ہر ہر بہن کو 268374 روپے ملیں گے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved