• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مقروض كی زکوۃ کا حکم؟

استفتاء

ہم 9 بھائی  ہیں ،چھ حقیقی بھائی ہیں اور تین علاتی بھائی ہیں ۔ہم سب ایک ساتھ رہتے ہیں میں تو فی الحال سبق پڑھ رہا ہوں ،اورتین علاتی بھائی فی الحال نو عمر ہیں ۔سب سے پہلے میرے والدصاحب کماتے تھے پھر جب بڑ ے بھائی  کام کے قابل ہوئے تو بڑے بھائی نے والد صاحب کی دکان کو سنبھالا اور والد صاحب کو از راہ شفقت کام سے فارغ کرکے گھر پر بٹھایا کہ آپ مزید  کام نہ کریں ہم سنبھالیں گے تب میرے بھائی نے اس دکان میں نقصان اٹھایا،نقصان چونکہ زیادہ تھا تو وہ باہر ملک چلے گئے ساتھ میرے دو اور بھائی بھی چلے گئے ۔

ابھی تک سارے گھر کا خرچہ وہ تین بھائی چلا رہے ہیں اب بھی وہ کروڑ دو کروڑ کے لگ بھگ مقروض ہیں ،پچھلے سال جب میرے دو اور بھائی کام کے قابل ہوئے اور کام کرنا چاہا تو میرے بھائی نے باہر ملک سے تقریبا 30 لاکھ روپے بھیجے کہ آپ پاکستان میں ہول سیل کا کام کریں میرے والد صاحب نے بھی ان دو بھائیوں کو آٹھ لاکھ روپے دیے دکان کےلیے اور دکان ان دو بھائیوں کے حوالے کی کہ اس کو تم چلاؤ اور ایک وقت تک اس دکان کے  منافع کو دکان کی ترقی پر لگاؤ،میرے والد صاحب یہ ارادہ رکھتے ہیں کہ جب دوسرے بچے  بھی کاروبار کے قابل ہوجائیں گےان سب کو ایسے کاروبار مشترکہ طور پر بناکر دیں  گے۔میرے بڑے بھائی یہ کہتے ہیں کہ ہم سب ایک ہیں سب کاروباری بن جائیں کل پھر کوئی  مسئلہ نہ ہوکسی کے لیے بھی ،جیسے مجھے پڑھنے کی مہلت دی ہے لیکن میرے مستقبل کے بارے میں بھی وہ سوچ رہے ہیں ہماری شادی وغیرہ کا خرچ سب بھائی  اٹھاتے ہیں والد صاحب کام نہیں  کرتے ۔

تو اب پوچھنا یہ ہے کہ اس دکان کا سال پورا ہوا ہےاور  اس دکان میں نقد اور مال تجارت تقریبا 40 لاکھ کا ہے اس میں زکوۃ کا کیا حکم ہے ؟

میرے بڑے بھائی مقروض بھی ہیں ہمیں کاروبار کے لیے پیسے بھی انہوں نے دیے ہیں ہمارا کھانا ،خرچہ ،رہن ،سہن بلا شبہ مشترکہ ہے۔

وضاحت مطلوب ہے(1)کیا آپ کے بھائی والد کی دکان سے مقروض ہوئے تھے یا اپنے کسی ذاتی کام میں نقصان ہوا اورمقروض ہوئے۔تفصیل لکھیں کہ اصل میں کون مقروض ہے اور کیسے ہوا؟(2) والد اور بھائی نے کس نیت سےپیسے دیئے تھے ؟

جواب وضاحت: میرے بھائی کی نگرانی میں والد صاحب کی دکان سے نقصان ہوا ۔

باقی جو والد صاحب اور بھائیوں نے پیسے دئیے  ہیں اس لئے کہ ہم ایک ساتھ رہتے  ہیں بس ،گھر کا خرچہ بھی مشترکہ  چلتا ہے مزید کوئی وضاحت نہیں کی۔ نہ ان کو اس طرف توجہ ہے میرے بھائی کہتے تھے ہم کما رہے ہیں تم کھاؤ تمہیں کیا مسئلہ ہے؟ یہ تو میں اس دکان میں بیٹھتا ہوں تو اس لئیے دکان بناکر دی ہے ابھی تو اس دکان کا مستقبل ہمیں نہیں معلوم جس وقت ہم علیحدگی اختیار کریں گے اس وقت مشورہ کریں گے کہ دکان کس کے حصے میں جائے گی ۔

وضاحت مطلوب ہے :بھائی اور والد صاحب سے پوچھ کےبتائیں کہ یہ پیسے کس نیت سے دیے تھے؟آپ کو مالک بنایا تھا ؟یا اپنے پیسوں پر آپ کو کام کرنے کے لیے دیے تھے؟

جواب وضاحت: کامل ملکیت تو نہیں دی کاروبار کیلئے دیئے نفع نقصان ان بھائیوں کی قسمت پر چھوڑا ہے باقی ہم ایک ساتھ رہتے ہیں۔ کسی کو کسی چیز کا اس وقت تک کامل مالک نہیں بناتے جب تک علیحدہ نہیں ہوتے جب علیحدہ ہوں گے جو بھی ملکیت میں ہوگا تقسیم کیا جائے گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ مشترکہ نظام ہے  اس لیے قرضہ بھی سب پر ہوگا اور سب قرضے کو منہا کرنے کے بعد اگر مقدار نصاب مال بچے تو زکوۃ واجب ہوگی ورنہ نہیں ۔نیز قرض کے منہا کرنے میں ہر اس مال کو شامل کریں گے جو ضرورت سے زائد ہو خواہ وہ قابل زکوۃ ہو یا نہ ہو۔

ہدایہ(1/186) میں ہے:

ومن كان عليه دين يحيط بماله فلا زكاة عليه وإن كان ماله أكثر من دينه زكى الفاضل إذا بلغ نصابا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved