• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اپنی رقم معاف کرنے کے بعد دوبارہ مطالبہ کرنے کا حکم

استفتاء

میں نےایک جگہ سے جاب چھوڑ دی تھی،میری سکیورٹی کے 10 ہزار رہ گئے تھے۔تین سال میں میرا دوبارہ وہاں جانا نہیں ہو سکا مجھے یاد نہیں آرہا شاید میں نے اپنے منہ سے یہ بات خود سے کہہ دی ہوئی ہے کہ میں اپنے دس ہزار روپے معاف کرتی ہوں کیونکہ مجھے یہی لگا تھا کہ دوبارہ میرا جانا نہیں ہو سکے گا لیکن اب تین سال بعد مجھے موقع مل گیا ہے واپس وہاں جانے کا تو کیا میں اپنے 10 ہزار لے سکتی ہوں یا پھر جو میں نے کہا تھا خود سے اور اپنے گھر والوں سے کہ میں نے معاف کر دیا ہوا ہے تو وہ میرا اب لینا نہیں بنتا؟یہ بات میں نے جاب والوں سے نہیں کہی ہوئی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذكوره صورت میں اگر واقعتاً  آپ نے  اپنے منہ سے یہ کہہ دیا ہے کہ “میں  اپنے دس ہزار روپے معاف کرتی ہوں” تو اب آپ  ان دس ہزار کا مطالبہ نہیں کر سکتی۔

الاشباہ والنظائر (ص:536) میں ہے:

‌‌ما افترق فيه الهبة والإبراء

‌يشترط ‌لها ‌القبول بخلافه، وله الرجوع فيها عند عدم المانع بخلافه مطلقا.

المبسوط للسرخسی (12/84) میں ہے:

 والهبة عقد تمليك  فإذا ذكر لفظ الهبة، وجب اعتبار معنى التمليك فيه، والتمليك لا يتم بالملك قبل قبول الآخر؛ لأن أحدا لا يملك إدخال الشيء في ملك غيره، قصدا من غير قبوله. وهو محتمل للإسقاط أيضا؛ لأنه في الحقيقة ليس إلا مجرد حق المطالبة، وإبراء إسقاط،إذا ذكر لفظ الإبراء، وكان تصرفه إسقاطا والإسقاط تصرف من المسقط في خالص حقه فلهذا يتم بنفسه.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved