• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

MURREE BREWERY’S(مری بریوریز) کمپنی کی LEMOM MALT Non Alcoholic(لیمن مالٹ نان الکوحلک) بوتل پینے کا حکم

استفتاء

کیا MURREE BREWERY’S(مری  بریوریز) کمپنی کی LEMOM MALT Non Alcoholic(لیمن مالٹ نان الکوحلک ) بوتل کا  استعمال  حلال ہے ؟  اجزائے ترکیبی کی تصویر ارسال کر دی ہے۔

تنقیح: (1)  مذکورہ کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق کمپنی دیگر غیر نشہ آور مشروبات کے علاوہ   درج ذیل شرابیں بھی  بناتی ہے:

(۱)                                                                     وسکی(whisky)                  (۲)  ووڈکا  (vodka)    (۳)  بئیر(Beer)   (۴) جِن(Gin)  (۵) رَم (Rum)   (۶)لیکویر (Liqueur)                                     (۷)  برانڈی (Brandy )

مذکورہ سات میں سے کسی کے بارے میں  بھی کمپنی نے کوئی صراحت نہیں کی کہ ان کا ماخذ کیا ہے اور دیگر اجزائے ترکیبی کیا ہیں  تاہم  بعض کے ناموں میں  گندم اور جو وغیرہ   درج   ہیں   ۔انٹرنیٹ  پر دستیاب  معلومات کے مطابق مذکورہ سات میں سے پہلی چھ شرابیں  عموما ً گندم ،جو ،آلو  ،چقندر وغیرہ سے بنتی ہیں  اور کسی میں الکوحل کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور کسی میں کم اور بعض میٹھی اور کمزور ہوتی ہیں اور بعض ترش اور  سخت ہوتی ہیں ۔جبکہ ساتویں (برانڈی) انگور سے بھی بنتی ہے اور مختلف پھلوں سے بھی  بنتی ہے ۔ مذکورہ کمپنی کی برانڈی پر ماخذ درج نہیں ہے ۔

(2)مجیب نے مذکورہ کمپنی کی ویب سائٹ پر درج نمبر (051556704147)پر رابطہ کیا تو کمپنی کے نمائندے نے بتایا کہ ہمارے ہاں الکوحلک اور نان الکوحلک مشروبات کے پلانٹ الگ الگ ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

MURREE BREWERY’S (مری  بریوریز) کمپنی کی LEMOM MALT Non Alcoholic(لیمن مالٹ نان الکوحلک ) بوتل کی ارسال کردہ تصویر پر جو اجزائے ترکیبی درج ہیں ان میں سے کسی جز کے حرام ہونے پر کوئی قابلِ اعتبار دلیل نہیں ملی لہذا جب تک مذکورہ بوتل میں کسی حرام جز کے شامل ہونے کی کوئی قابلِ اعتبار دلیل سامنے نہیں آتی اس وقت تک اس بوتل کے استعمال کی گنجائش ہے ۔

توجیہ:مذکورہ’’بوتل  ‘‘کی ارسال کردہ تصویر پرآٹھ (8) اجزاء ترکیبی مذکورہیں جن میں  سےپانچ (5)نباتاتی، ایک  (1) معدنی ہیں اور  دو  (2) جز  مصنوعی ہیں۔

ان اجزاء کی تفصیل اور ان كا حکم درج ذیل ہے:

نباتاتی اجزاء :

1۔Sugar شوگر  (چینی )

2۔Barleyبارلی   (جو   )

3۔ (Citric Acid E330) سٹرک ایسڈ  (لیموں ،کینو اور مالٹے مین پایا جانے والا ایسڈ )

4۔Caramel E150aکیرامل  (بھورا  رنگ جو عموماً شکر (کاربوہائڈریٹس) سے تیار کیا جاتا ہے  )

5۔Hops ہاپس  (ایک قسم کا پودا )

نباتاتی اجزاء کا حکم:

یہ ہے کہ ان میں سے نشہ آور یا مضر اجزاء کے علاوہ سب پاک اور حلال ہیں اور ہماری معلومات کے مطابق مذکورہ اجزاء میں سے کوئی بھی جز نشہ آور اور مضر نہیں ہے لہذایہ سب اجزاء حلال اور پاک ہیں۔

معدنی اجزاء:

6۔ Carbonated Waterکاربونیٹڈ واٹر (کاربن ملا ہوا پانی)

معدنی اجزاء کا حکم:

اس کا حکم  بھی نباتات والا ہے کہ نشہ آور یا مضر اجزاءکے علاوہ سب حلال  اور پاک ہیں ،لہذا  یہ اجزاء بھی حلال اور پاک ہیں۔

مصنوعی اجزاء

7۔Sodium Benzoate E211سوڈیم بینزویٹ (بینزوی ایسڈ کا سوڈیم نمک، (آجکل مصنوعی تیار ہوتا ہے)

8۔Artificial Lemon Flovour آرٹیفیشیل لیمن فلیور (لیموں کا مصنوعی فلیور )

مصنوعی اجزاء بھی در حقیقت تین اجزاء(نباتاتی،معدنی اور حیوانی) میں سےکسی ایک سے یا  ایک سے زائد سے ہی تیارہوتے ہیں ان سے ہٹ کرکسی اور چیز سے تیار نہیں ہوتے ، اس لیے مصنوعی اجزاءکا اصل حکم تو اسی وقت معلوم ہو سکتا ہے جب یہ معلوم ہو کہ ان کو کن اشیاء سے تیار کیا گیا ہے اور پھر اس بوتل  میں ان میں سے کون سا مصنوعی فلیور استعمال کیا گیا ہے۔ مذکورہ صورت میں  چونکہ ان اجزاء کےکسی حیوان یا دیگر حرام اشیاء سے تیار ہونے کا علم یا غالب گمان نہیں اس لیے جب تک اس مصنوعی جزکے کسی حرام جانور یا کسی حرام شے سے حاصل ہونے کا علم یا غالب گمان نہ ہو اس وقت تک اس مصنوعی جزکو بھی حلال کہا جائے گا۔

لہذا جب تک مذکورہ بوتل  میں کسی حرام جز کے شامل ہونے کا علم یا غالب گمان نہ ہو اس وقت تک اسے حلال کہا جائے گا۔ واضح رہے کہ مصنوعی جز کے ماخذ  حیوان ہونے کا احتمال شبہۃ الشبہہ کا درجہ رکھتا ہے ا س لیے اس کا اعتبار نہ ہوگا۔

نوٹ: (1) مذکورہ کمپنی اگرچہ شراب بھی بناتی ہے جس کی وجہ سے یہ شبہ پیدا ہوسکتا ہے کہ کمپنی جس پلانٹ پر شراب بناتی ہے اسی پر اسے پاک کیے بغیر “لیمن مالٹ نان الکوحلک” بناتی ہو اس شبہ کا جواب یہ ہے کہ   ہر شراب نجس نہیں ہوتی  بلکہ انگور اور کھجور سے بننے والی شراب نجس ہوتی ہے ۔اس کے علاوہ آلو،جو اور گندم وغیرہ سے بننے والی شرابیں ایک روایت کی رو سے پاک ہیں۔ مذکورہ کمپنی کی اکثر شرابوں کے بارے میں غالب گمان یہی ہے کہ  وہ انگور اور کھجور کے علاوہ سے بنائی جاتی  ہیں جیساکہ تنقیح میں گزرا  اور ایک شراب( برانڈی) میں اگرچہ  انگور سے  بننے کا  احتمال ہے لیکن  دیگر پھلوں سے بننے کا بھی  احتمال ہے  لہذا نجاست کا پایا جانا یقینی نہیں ہے ۔نیز   برانڈی کے انگور سے بنائے جانے کی صورت میں بھی یہ  بات یقینی نہیں ہے کہ  ایک ہی پلانٹ پر تمام مشروب بنائے جاتے ہوں بلکہ پلانٹ الگ بھی ہو سکتے ہیں  جیسا کہ کمپنی کے نمائندے نے  بتایا اور پلانٹ کے ایک ہونے کی صورت میں  بھی یہ با ت   یقینی نہیں ہے کہ  نجس شراب کے   فوراً بعد  لیمن مالٹ  ہی بنائی جاتی ہو بلکہ دیگر مشروبات کے  بننے کا بھی امکان ہے ۔لہذا اس بنیاد پر لیمن مالٹ کو نجس سمجھنا شبہۃ الشبہ ہے جس کا اعتبار نہیں  کیا جا سکتا ۔

(2) ہمارے اس فتوے کا تعلق صرف صارف (Consumer) کے  ساتھ ہے کیونکہ ایک مفتی اور عام صارف کو کسی مصنوع(Product)کے ان اجزائے ترکیبی تک ہی رسائی ہو سکتی ہے جو پیکٹ پر درج ہوں اور وہ ان اجزاء کو ہی سامنے رکھ کر اپنے لیئے یا دوسرے کیلئےحلال یا حرام کا فیصلہ کر سکتا ہے۔

جبکہ   صانع(Manufacturer)کو اصل حقیقت کا علم ہوتا ہے اس لیئے صانع(Manufacturer) نے اگر اپنی کسی مصنوع(Product)میں کوئی حرام جز شامل کیا ہو اور اسے کسی بھی مصلحت سے اجزائے ترکیبی میں ذکر نہ کیا ہو تو صانع (Manufacturer) کا یہ فعل بہر حال حرام ہوگا اور چونکہ ہمارے پاس ایسے وسائل نہیں کہ ہم اس کی تحقیق کر سکیں کہ کسی مصنوع میں واقعتاً کوئی حرام جز شامل تو نہیں ،اس لیئے ہمارے اس فتوے کی صانع  (Manufacturer)  کے لیئے سرٹیفکیٹ کی حیثیت نہیں ہے۔

نیز ہمارا یہ فتوی موجودہ پیکٹ پر درج اجزائے ترکیبی کے بارے میں ہے لہذا اگر کمپنی آئندہ اجزائے ترکیبی میں کوئی تبدیلی کر ےتو ہمارا یہ فتوی اس کو شامل نہ ہوگا۔

إحياء علوم الدين(2/ 92)میں ہے:

….. وأما النبات فلا يحرم منه إلا ما يزيل العقل أو يزيل الحياة أو الصحة»

بہشتی زیور (ص:604) میں ہے:

’’نباتات سب پاک اور حلال ہیں الا آنکہ مضر یا مسکر ہو۔‘‘

إحياء علوم الدين(2/ 92)میں ہے:

«أما المعادن فهي أجزاء الأرض وجميع ما يخرج منها فلا يحرم أكله إلا من حيث أنه يضر بالآكل….. وأما النبات فلا يحرم منه إلا ما يزيل العقل أو يزيل الحياة أو الصحة»

بہشتی زیور (ص:600) میں ہے:

’’جمادات سب پاک اور حلال ہیں الا آنکہ مضر یا نشہ لانے والا ہو۔‘‘

امداد الفتاوی(96/4)میں ہے:

’’سوال (۲۳۷۴) : جب سے پتہ لگا ہے کہ بعض ولایتی رنگوں میں اسپرٹ کا شبہ ہے اسی وقت سے جب بھی کپڑا پہنتا ہوں تو طبیعت میں شک رہتا ہے کہ یہ کہیں ناپاک نہ ہو، حضرت اقدس ارشاد فرماویں کہ ولایتی رنگ دار کپڑوں مثلاً رنگین گرم کپڑے، رنگین دھاری دار سرد کپڑے، عورتوں کے لئے پختہ رنگ کی رنگین چھینٹیں وغیرہ بلا دھوئے پہننے اور پہن کر نماز پڑھنے میں حرج تو نہیں ہے؟

(۲)  حضرت والا یہ بھی ارشاد فرماویں کہ عورتوں کے لئے ولایتی رنگوں سے دوپٹہ وغیرہ رنگ کر پہننے کا کیا حکم ہے؟

الجواب: اول تو خود ان رنگوں میں جزونجس شامل ہونے میں شبہ پھر ان کپڑوں میں ان رنگوں کے شامل ہونے میں شبہ تو کپڑوں کے نجس ہونے کا شبہۃ الشبہہ ہوگیا؛ اس لئے فتوے سے گنجائش ہے باقی اگر کوئی ورع اختیار کرلے اولیٰ واحسن ہے۔‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved