- فتوی نمبر: 33-269
- تاریخ: 29 جون 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > جمعہ کی نماز کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک بستی جس کا نام بستی **** ہے جس کی کل آبادی تقریبا 1850 ہے اور اس میں کل دکانوں کی تعداد 31 ہے (جوکہ مستقل بازار کی صورت میں نہیں ہیں اور ان دکانوں میں سے کچھ دکانوں کی نوعیت یہ ہے کہ گھر میں ضرورت کی چند اشیاء رکھ کر بیچی جاتی ہیں) اس سے ملحقہ شہر جس کا نام سالار وائن ہے اس شہر میں جمعہ کی نماز ہو رہی ہے اور اس کے آس پاس جو آبادیاں ہیں ان میں بھی جمعہ کی نماز پڑھائی جا رہی ہے۔ آیا اس بستی کی جامع مسجد میں نماز جمعہ پڑھائی جا سکتی ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔
وضاحت مطلوب ہے:1۔ مذکورہ بستی کہاں واقع ہے۔2۔ مذکورہ بستی شہر سے کتنے فاصلے پر ہے۔3۔ مذکورہ بستی دوسری بستیوں سے کتنے فاصلے پر ہے۔4۔ مذکورہ بستی میں ضروریات زندگی کی تمام اشیاء موجود ہیں۔5۔ آس پاس کی جن آبادیوں میں جمعہ ہو رہا ہے ان کی نوعیت کیا ہے6۔ مذکورہ بستی والے اب تک جمعہ کہاں پڑھتے ہیں اور انہوں نے مذکورہ بستی میں اب تک جمعہ کیوں شروع نہیں کیا۔7۔ مذکورہ بستی میں جمعہ شروع کروانے کی کیا مجبوری ہے۔8۔سائل کون ہے۔
جواب وضاحت:1۔ یہ بستی **** (شہر) کے قریب واقع ہے اور اس کا ضلع *** اور تحصیل ***ہے۔2۔ تین ایکڑ(تقریبا آدھا کلومیٹر سے بھی کم)۔3۔ یہ بھی تین ایکڑ۔4۔ گوشت،کپڑے،جوتے وغیرہ ضروریات زندگی مل جاتی ہیں لیکن سکول (نہ سرکاری اور نہ پرائیویٹ) اور پولیس چوکی موجود نہیں ہے۔5۔ وہ بستیاں آبادی کے اعتبار سے اس بستی سے کچھ زیادہ اور ضروریات کے اعتبار سے کم درجے کی ہیں۔6۔ سالار وائن میں جمعہ پڑھتے ہیں، بعض بستی کے افراد کا کہنا تھا کہ ہماری بستی میں ضروریات کے اعتبار سے جمعہ کی شرائط پوری نہیں ہیں۔7۔ گرمی زیادہ ہے اور جامع مسجد دور پڑتی ہے۔8۔ سائل مذکورہ مسجد میں تراویح پڑھانے جاتا ہے اور مذکورہ مسجد کے امام کا استاد ہے۔
تنقیح: مذکورہ بستی میں چار مساجد ہیں اور ان میں جو سب سے بڑی مسجد ہے اس میں بستی کے سارے بالغ افراد پورے آسکتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکور صورت میں آپ کا اپنی بستی میں جمعہ شروع کرنا درست ہے۔
توجیہ: مذکورہ بستی میں چونکہ تمام ضروریات کی اشیاء موجود ہیں جس کی وجہ سے مذکورہ بستی قصبہ کے حکم میں ہے اور قصبہ میں جمعہ کی نماز شروع کرنا درست ہے۔
شامی(3/8) میں ہے:
وعبارة القهستانى: وتقع فرضا في القصبات والقرى الكبيرة التى فيها أسواق
کفایت المفتی(3/194) میں ہے:
سوال:نماز جمعہ کا لزوم ہمارے ملک پاکستان میں کتنی بستی پر ہو سکتا ہے؟ احتیاط الظہر جائز ہے یا نہیں؟
جواب: جو بستی بڑی ہو اور اس میں کم از کم دو مسجدیں ہوں یا وہاں ضروری سامان مل جاتا ہو اس میں جمعہ پڑھنا چاہیے۔ظہر احتیاطی کوئی شرعی چیز نہیں ہے جمعہ پڑھیں یا ظہر پڑھیں دونوں پڑھنا صحیح نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved