• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مرغی کے بچوں میں شرکت کا حکم

استفتاء

اگر کوئی یہ کہے کہ میری مرغی یا کسی دوسرے پرندے کے انڈے لے لو اور اپنی مرغی کے نیچے رکھ کر چوزے نکلوالو۔ پھر جو بچے نکلیں گے یا تھوڑ ے بڑے ہوجائیں گے تو آپس میں آدھے آدھے یا جو بھی حصہ مقرر کرتے ہیں اس کے حساب سے تقسیم کرلیں گے۔کیا یہ جائز ہے؟اگر جائز نہیں تو اس کی جو جائز صورت بنتی ہے وہ بتا دیجیئے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت کا اگر عرف ہو تو جائز ہے ورنہ جائز نہیں ۔

توجیہ: مذکورہ صورت کا حاصل یہ ہے کہ ایک شخص نے اپنی مرغی کے یا کسی اور پرندے کے انڈے دوسرے کو دیئے کہ وہ دوسرا یہ انڈے اپنی مرغی کے نیچے رکھ دے تاکہ ان انڈوں سے بچے نکل آئیں اور اس کی اجرت یہ طے کی کہ جو بچے نکلیں گے ان کا آدھا یا کوئی اور فیصدی تناسب  بطور اجرت کے مرغی والے کو ملے گا۔یہ صورت قفيز طحان پر قیاس كی رو سے ناجائز ہے لیکن چونکہ عرف  قیاس سے مقدم ہے اس لیے اگر اس کا عرف ہو تو یہ صورت جائز ہے ورنہ جائز نہیں ۔چنانچہ فتاوی شامی(9/99)  میں ہے :

ومشایخ بلخ والنسفی یجیزون حمل الطعام ببعض المحمول …..لتعامل بلادرھم  ومن لم یجوزہ قاسه علی قفيز الطحان والقیاس یترک بالتعارف.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved