• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اٹھرا کی مریضہ کا بغرض علاج کنواں کےپانی سے نہانا

  • فتوی نمبر: 12-398
  • تاریخ: 31 اگست 2018

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میری بیوی کو اٹھرا کا مسئلہ ہے اس کا علاج میڈیکل میں نہیں۔میرے تین بچے فوت ہو چکے ہیں اور ایک حمل ضائع ہوا ہے، بچے پیدائشی نقص رکھتے تھے یعنی اوپر والا ہونٹ، جبڑا اور تالو نہ ہوتا تھا۔لیکن ایک دو سال کی بیٹی الحمد اللہ حیات ہے اور بالکل ٹھیک ہے، وہ ایک حکیم صاحب (جو شریعت کے پابند ہیں) سے دم اور دوا کے بعد ہوئی لیکن پھر اس بار پھر معزور بیٹی ہوئی جو فوت ہو گئی۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرے سسر اب زبردستی میری بیوی کو اس مرض کے حل کے لیے سیالکوٹ میں ایک ایسی جگہ لیجانا چاہتے ہیں جہاں اس قسم کی مرض کی عورتیں ایک مخصوص کنوے کے پانی سے چار دیواری والے غسل خانے میں نہاتی ہیں، یہ پانی ان کو وہاں پر ایک بوڑھیاں نکال کر دیتی ہے، نہانے کے بعد ایک شخص ایک دھاگا دم کر کے دیتا ہے جو تعویذ بنا کر پہننا ہوتا ہے اور اس کا پرہیز کسی فوتگی والے اور بچے کی پیدائش والے گھر اور بڑا گوشت۔

میں اس بارے بہت پریشان ہوں۔ مسئلہ یہ پوچھنا تھا کہ شریعت میں وہاں جانا گناہ اور شرک وغیرہ تو نہیں؟ یا اس مسلے کے بہترین حل کے لیے میں کیا کروں؟ برائے مہربانی جلد جواب بھیج دیں۔ جزاک اللہ

سیالکوٹ کے رہنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ کنواں پرانے زمانے کا ہی ہے نیا نہیں بنایا اور وہ لوگ اس کی تاریخ بھی بتاتے ہیں جس میں ایک واقعہ کی وجہ سے کسی کی دعا ہے۔ برائے مہربانی خاندانی مسئلہ ہے، میرے سسر پرسوں پیر کے دن آ رہے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر لوگوں کے تجربے سے اس کنویں کے پانی کی یہ تاثیر ثابت ہے تو اس کنویں کے پانی سے نہا سکتے ہیں، اس میں شرک کی بات نہیں۔ دھاگے پر کیا جانے والا دم کے الفاظ اگر خلاف شرع نہیں تو ایسے دم کئے ہوئے دھاگے کو باندھ سکتے ہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved