• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بغیر طہارت ذکر کرنے کاحکم

  • فتوی نمبر: 13-264
  • تاریخ: 07 جولائی 2019

استفتاء

طہارت کےبغیر اللہ کا ذکر مناسب  نہیں ۔

مسند احمد میں ہے

عن المهاجر بن قنفذ بن عمير بن جدعان قال سلمت على النبي صلى الله عليه وسلم وهويتوضا فلم يرد علي فلما خرج من وضوئه قال لم يمنعني ان ارد عليك الا اني كنت على غير وضوئي وفي رواية  الا اني كرهت ان اذكر الله  تبارك وتعالى الا على طهارة  ….رقم الحديث20761

بغیر وضو کے  اللہ کا  ذکر جائز ہے یا نہیں ؟ کسی نے یہ حدیث بھیجی ہے اس کے بارے میں آپ کا کیا مؤقف ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بغیر وضو اللہ کا ذکر کرنا جائز ہے ۔ خود آپ ﷺ اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے بغیر وضو کے زبانی قرآن پڑھنا اور ذکر  اذکار کرنا  ثابت ہے ۔

جو حدیث آپ نے بھیجی ہے دوسری احادیث کے پیش نظر اس سے صرف افضلیت ثابت ہوتی ہے اور وہ بھی بعض احوال میں۔

چنانچہ مسلم شریف حدیث نمبر 373 میں ہے

عن عروة عن عائشة رضي الله عنها قالت كان  النبي صلى الله عليه  وسلم يذكر الله على كل احيانه ……

ترجمہ : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ  حضور ﷺ ہر وقت اللہ کا ذکر  کرتے تھے ۔

اس کی شرح میں حضرت سہارنپوری رحمہ اللہ  نے لکھا ہے

المراد من عموم الاحيان حالة الطهر والحدث سواء كان الحدث اصغر او اكبر  الا ان الاكبر يحجزه عن قراءة القرآن واما الحدث الاصغر فلا يمنعه عن تلاوة القرآن وغيرها من الاذكار ……….بذل المجهود  ج1ص13 مكتبة الشيخ

ترجمہ : ہر وقت ذکر کرنے سے مراد  پاکی کی  حالت اور  ناپاکی کی حالت دونوں مراد ہیں ناپاکی خواہ چھوٹے درجے کی ہو جیسے بے وضو ہونا یا بڑے درجے کی ہو جیسے جنابت کی حالت میں ہونا ۔ البتہ اتنا فرق ہے  کہ جنابت کی  حالت  میں قرآن نہیں پڑھتے تھے ۔

ترمذی شریف میں ہے

عن علي رضي الله عنه كان رسو ل الله صلى الله عليه وسلم يقرئنا القرآن على كل حال مالم يكن جنبا .حديث علي حديث حسن صحيح وبه قال غير واحد من  اهل العلم  من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم  والتابعين  قالوا : يقرء الرجل القرآن على غير وضوء ولايقرء فى المصحف الا وهو  طاهر …….رقم الحديث 146

ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں جنابت  کی حالت کے علاوہ  ہر حالت میں  ( با وضو اور بے وضو )  قرآن پاک پڑھاتے تھے  ۔

امام ترمذی فرماتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ والی حدیث صحیح ہے ۔اور بہت سارے  صحابہ اور تابعین کا قول ہے کہ آدمی  بے وضو کی حالت میں قرآن کی تلاوت کر سکتا ہے البتہ جب قرآن پاک پکڑ کر تلاوت کرے تو باوضو ہو کر تلاوت  کرے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved