• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شراب کو گھرلانے اورشراب سے بالوں کو دھونے کا حکم

  • فتوی نمبر: 14-200
  • تاریخ: 27 مئی 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اگر شراب کسی کام کے لئے استعمال کرنی ہو تو گھر میں لانے کی اجازت ہے کہ نہیں ؟

وضاحت  مطلوب ہے: (۱) کون سا کام ؟(۲)کس نے تجویز کیا ہے؟ (۳) بال پہلے کتنے ہیں ؟(۴)کیا لڑکی نے استعمال کرنی ہے ؟(۵)کیا اس کے استعمال سے بالوں کابڑھنا یقینی ہے ؟

جواب وضاحت(۱) بالوں کی بڑھوتری کے لیے(۲۔۳) یہ کہیں پڑھا ہے اور بال کندھے تک ہیں (4 )جی(5) ابھی چیک نہیں کیا، اس لیے پہلے پوچھا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شراب کو استعمال کے لیے گھر میں لانے کی اجازت نہیں اور نہ ہی بالوں کی بڑھوتری کے لئے اسےاستعمال کر ناجائز ہے ۔ چنانچہ قرآن مجید میں ہے:

 یاایهالذین امنو انما الخمر والمیسر والانصاب والازلام رجس من عمل الشیطان فاجتنبوہ لعلکم تفلحون

ترجمہ:اے  ایمان والو یہ جو ہے شراب اور جوا اور بت اور پانسے سب گندے  کام ہیں شیطان کے۔ ان سےبچو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔

فی ابی داود 161/2:

قال رسول اللهﷺ وسلم لعن الله الخمر وشاربها وساقیها وبائعهاومبتاعها

ترجمہ اللہ تعالی نے شراب کے بارے میں لعنت کی شراب پینے والے پر شراب پلانے والے پر بیچنے والے پر اور جس کے لئے بیچی جائے اس پر ۔

وایضا فیه(137/2)

 ان رسول الله ﷺ قال ان الله حرم الخمر وثمنها وحرم المیتة وثمنها وحرم الخنزیر وثمنه۔

فی الدر المختار(34/10)

(وحرم الانتفاع بها)ولو لسقی الدواب ۔۔۔۔او فی دواء او دهن او طعام او غیر ذلک ۔۔۔۔(ولایجوزبها التداوی )علی المعتمد قاله المصنف قلت ولو باحتقان او اقطار فی احلیل ۔

وایضا فیه(241/9)

ان الله لم یجعل شفاءکم فیما حرم علیکم نفی الحرمة عند العلم بالشفاء ای حیث لم یقم غیره مقامه۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved