- فتوی نمبر: 22-257
- تاریخ: 09 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
میں دکان پرگیا وہاں کے سیل مین نے مجھے بتایا کہ اگر آپ پانچ ہزار روپے کی خریداری کریں گےتوآپ کو سکریچ کارڈ ملے گا جس میں اگلی خریداری کیلئے کم ازکم پانچ سو روپے کا ڈسکاؤنٹ ہوگا اس سے زیادہ رقم کا ڈسکاؤنٹ مثلا ایک ہزار دو ہزار کا بھی نکل سکتا ہے،میں نے پانچ ہزار سے اوپر کی خریداری کی، سیل مین نے مجھے ایک ٹوکری پیش کی جس میں کافی سکریچ کارڈ تھے میں نے ایک نکال کر دیکھا مجھے اگلی خریداری کے لیے پانچ سو روپے کا ڈسکاؤنٹ ملا سوال یہ ہے کہ کیا میرے لئے اگلی خریداری پر 500 کا ڈسکاؤنٹ لینا جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کے لئے اپنی اگلی خریداری پر 500روپے کا ڈسکاؤنٹ لینا جائز ہے۔
توجیہ:مذکورہ صورت کا حاصل یہ ہے کہ دکان والے گاہک کو یہ آفر دیتے ہیں کہ اگر آپ پانچ ہزار کی خریداری کریں گے تو آپ کو اگلے آرڈر پر ڈسکاؤنٹ ملے گا اس آفرکی حیثیت اس دکان والوں کی طرف سے وعدہ کی بنتی ہے کہ اگلےآرڈرمیں اتنی ڈسکاؤنٹ دیں گے اور پہلی خریداری کے وقت اگرچہ اس کی مقدار میں جہالت ہوتی ہے کہ کتنی ہوگی لیکن اگلے سودے سےپہلےمعلوم ہو چکی ہوتی ہے کہ کتنی ڈسکاؤنٹ ملے گی،اس لیے اس جہالت سے معاملہ میں کوئی فرق نہ پڑے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved