• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ماں کا بیٹی کی اجازت کے بغیر  بیٹی کی طرف سےزکوٰۃ ادا کرنا

استفتاء

ماں نے بیٹی کی شادی کے بعد باپ سے کہاکہ آپ بیٹی کو جیب خرچ شادی سے پہلے دیتے تھے وہ اب مجھے دیا کریں تاکہ میں اسکی (بیٹی کی ) طرف سے زکوٰۃ نکالا کروں۔ باپ ہر ماہ 2000روپے اپنی بیوی کو دیتا ہے اور وہ اپنی بیٹی  کی طرف سے زکوٰۃ نکالتی  ہیں بیٹی کو اس بات کا علم ہے لیکن بیٹی اس کے باوجود ہر سال اپنی مکمل زکوٰۃ نکالتی ہےبیٹی کی سوچ ہے کہ میں شادی شدہ ہوں اور مجھے اپنی زکوٰۃ خود ہی دینا چاہیئے  ۔ یہ انہوں نے بیٹی کی اجازت سے نہیں نکالی بلکہ اپنی مرضی سے ہی نکالی ہے ،البتہ بیٹی کو اس بات کا علم تھا لیکن چونکہ مسئلے کا علم نہیں تھا کہ اس طرح سے بھی زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے اس لیے یہ  احتیاطا اپنی زکوٰۃ مکمل نکالتی رہی ۔ اس سال بھی والدہ بیٹی کی طرف سے 24000 روپے زکوٰۃ نکال چکی ہیں تو کیا  اب  بیٹی اس سال اپنی کل زکوٰۃ میں اس 24000 کو شامل کر سکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیٹی 24000 کو زکوٰۃ میں شامل نہیں کر سکتی ، کیونکہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے یہ شرط ہے کہ جس کی طرف سے زکوٰۃ ادا کی جا رہی ہو تو اس کی طرف سے زکوٰۃ ادا کرنے کاحکم ہو۔جبکہ مذکورہ صورت میں زکوٰۃ کی ادائیگی کے وقت بیٹی کی طرف سے زکوٰۃ کی ادائیگی کا حکم نہیں ہے۔

بحر الرائق (369/2) میں ہے:

ولو أدى زكاة غيره بغير أمره فبلغه فأجاز لم يجز لأنها وجدت نفاذا على المتصدق لأنها ملكه ولم يصر نائبا عن غيره فنفذت عليه

مسائل بہشتی زیور (365/1) میں ہے:

مسئلہ: اگر تم نے کسی سے کچھ نہیں کہا اس نے تمہاری اجازت کے بغیر تمہاری طرف سے زکوٰۃ دے دی تو زکوٰۃ ادا نہیں ہوئی۔ اب اگر تم منظور بھی کر لو تب بھی درست نہیں اور جتنا تمہاری طرف سے دیا ہے تم سے وصول کرنے کا اس کو حق نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved