• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نمازو طہارت  کے متعلق متفرق سوالات

استفتاء

1- نمازباجماعت ادا کرتے ہوئے  اگر آدمی پہلی صف میں  کھڑا ہے اور اس کا وضو ٹوٹ گیا تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟جبکہ  وہ پہلی صف میں کھڑا ہے اس کے پیچھے اور بھی صفیں  ہیں۔

2- اگر وہ آخری صف میں  ہو پھر وضو ٹوٹ جائے تو پھر کیا حکم ہے؟

3- اگرابھی وضوشروع نہیں کیا اوراذان شروع ہوجائے تو کیا  انسان وضو کرسکتا ہے ؟یا پہلے اذان سنے پھر   وضو کرے ؟ اوراگر  وضو کررہا ہے پھر ساتھ ہی اذان  شروع ہو جائے تو اب کیا حکم ہے ؟کیا وہ رک جائے یا وضو جاری رکھے ؟

4-اگر انسان کے جسم سے خون نکل آئے تو کیا وضوٹوٹ جاتا ہے یا نہیں ؟

5-اگر انسان صلوۃ التسبیح کی نماز پڑھ رہا ہے تونماز کے دوران جو تسبیح پڑھی جاتی ہے اس کی گنتی میں  کمی بیشی ہوجائے یا بھول جائے  کہ کتنی بار پڑھی تھی جس کی وجہ سے کم یا زیادہ پڑھ لے تو کیا سجدہ سہو کرنا ہوگا یا نہیں ؟

6-اگر بندہ التحیات  میں بیٹھا ہوا ہے چار رکعت والی نماز ہے تو اگر انسان درود پاک کا کچھ حصہ پڑھ لیتا ہے پھر اس کو یاد آتا ہے کہ میں نے تو کھڑا ہونا تھا پھر وہ کھڑا ہوجاتا ہے تو کیا ایسی حالت میں سجدہ سہو کرنا ہوگا؟اور اس حالت میں  جہاں تک درود پاک پڑھا تھا وہیں چھوڑدینا چاہیے یا پھر پورا درود پڑھے پھر دعا بھی پڑھے پھرآخر میں کھڑا ہو ۔ایسی حالت میں کیا کرنا چاہیے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1-مذکورہ صورت میں یہ شخص دائیں یا بائیں طرف سےیا صفیں چیرکے جس طرف سےآسانی ہو مسجد سے نکل جائے ، اگر  صفیں اتنی زیادہ ہیں کہ چیر کے نکلنا مشکل ہے اور دائیں بائیں طرف سے بھی نکلنے کا راستہ نہیں تو وہ نماز توڑ کر وہیں اپنی جگہ پہ انتظار کرے۔

2-مذکورہ صورت میں یہ شخص وضو کرے پھر امام نے اگر سلام نہ پھیرا ہو تو امام کےساتھ شریک ہوجائے اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد باقی نماز پوری کرلے اور اگر امام نے سلام پھیر لیا ہو تو اپنی نماز الگ سے پڑھے ۔

3- اذان ختم ہونے سے  پہلے وضو شروع کرسکتا ہے اسی طرح  اگر وضو پہلے سے شروع کرچکا ہے پھر اذان شروع ہوگئی تو  اذان کے دوران وضو جاری رکھ سکتا ہے اور ساتھ ساتھ اذان کا جواب بھی دیتا رہے ۔

4-خون نکلنے سے  بھی  وضو ٹوٹ جاتا ہےبشرطیکہ وہ  اتنا ہوکہ نکلنے کی  جگہ سے بہہ جائے۔

5-صلوۃ التسبیح میں تسبیحات کی کمی زیادتی سے سجدہ سہو واجب نہ ہوگا ۔

6- مذکورہ شخص نے اگر اللہم صل علی محمد تک درود شریف پڑھ لیا تھا تو سجدہ سہو واجب ہوگاورنہ واجب نہ ہوگا نیز مذکورہ صورت میں یاد آتے ہی  فورا کھڑا ہوجائے ،آگے پڑھنا درست نہیں ۔

حوالہ جات:

1- آپ کے مسائل اور ان کا حل ( 2 / 808) میں ہے:

جس کا وضو ٹوٹ جائے وہ ناک پر ہاتھ رکھ کر صف سے باہر نکل جائے اور وضو کرکے دوبارہ جماعت میں شامل ہوجائے، اگر امام ہو تو پیچھے کسی مقتدی کو آگے بڑھاکر امام بنادے اور خود وضو کرکے جماعت میں شریک ہوجائے۔ صف سے نکلنے کی گنجائش نہ ہو تو صف کے آگے سے گزر کر ایک طرف کو نکل جائے، جس کا وضو ٹوٹ گیا ہو اس کے لئے بہتر یہی ہے کہ وضو کے بعد نماز شروع سے ادا کرے اور اگر کسی طرح نکلنا ممکن ہی نہ ہو تو نماز توڑ کر نماز سے خارج ہوجائے (یعنی اپنی جگہ پر بیٹھا رہے)۔

2-درر الحكام  (1/ 414) میں ہے:

( والأفضل للمنفرد ومقتد فرغ إمامه الاستئناف ) ليكون أبعد عن شبهة الخلاف فيتحقق الأداء بلا خلل ويبني الإمام والمقتدي إحرازا لفضيلة الجماعة .

2-عمدۃ الفقہ( 2/228) میں ہے:

نئے سرے سے نماز پڑھنے کو استیناف کہتے ہیں ،بناجائز ہوتے ہوئے بھی استیناف افضل ہے ،بعض مشائخ کے نزدیک  منفرد اور مقتدی اور امام سب کےلیے یہی حکم ہے اور بعض کے نزدیک یہ حکم منفرد کےلیے ہے تاکہ اختلاف سے بچ جائے ۔اور امام اور مقتدی کےلیے یہ  حکم ہےکہ اگر ان  کو دوسری جماعت مل جائے تو نئے سرے سے پڑھنا افضل ہے اور اگر دوسری جماعت نہیں  ملے گی تو اسی نما ز پر بنا کرنا افضل ہے تاکہ جماعت کی فضیلت باقی رہے یہی صحیح ہے۔

3-فتاوی محمودیہ (5/426)میں ہے:

سوال :۔۔۔۔وضو کرتے وقت اذان سنائی دے تو کیا حکم ہے؟

الجواب حامدا ومصلیا:۔۔۔۔۔وضو کی حالت میں  اذان کا جواب بھی دیتا رہے وضو بھی کرتا رہے۔فقط واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔حررہ العبد محمود غفرلہ

ایضا:

سوال زید نے وضو شروع کیا اور مؤذن نے اذان شروع کری تو اس متوضی کےلیے وضو کی دعا پڑھنا افضل ہے یا اذان کاجواب دینا افضل ہے ؟

الجواب حامدا ومصلیا:اذان کا جواب دینا بہتر ہے کہ اس کے لیے صیغہ امر ہے :”قولو مثل مايقول المؤذن“فقط  واللہ تعالی اعلم ۔حررہ العبد محمود غفرلہ۔

4-الدر المختار  (1/ 144) میں ہے:

(وينقضه خروج) كل خارج (نجس) بالفتح ويكسر (منه) أي من المتوضئ الحي معتادا أو لا، من السبيلين أو لا ( و ) ينقضه ( دم ) مائع من جوف أو فم.

5-رد المحتار (5/ 190) میں ہے:

وقيل لابن المبارك : لو سها فسجد هل يسبح عشرا عشرا قال : لا إنما هي ثلثمائة تسبيحة .

قال الملا علي في شرح المشكاة : مفهومه أنه إن سها ونقص عددا من محل معين ، يأتي به في محل آخر تكملة للعدد المطلوب.

قلت : واستفيد أنه ليس له الرجوع إلى المحل الذي سها فيه وهو ظاهر ، وينبغي كما قال بعض الشافعية أن يأتي بما ترك فيما يليه إن كان غير قصير فتسبيح الاعتدال يأتي به في السجود ، أما تسبيح الركوع فيأتي به في السجود أيضا لا في الاعتدال لأنه قصير .

قلت : وكذا تسبيح السجدة الأولى يأتي به في الثانية لا في الجلسة لأن تطويلها غير مشروع عندنا.

6-رد المحتار (4/ 83) میں ہے:

( ولا يزيد ) في الفرض ( على التشهد في القعدة الأولى ) إجماعا ( فإن زاد عامدا كره ) فتجب الإعادة ( أو ساهيا وجب عليه سجود السهو إذا قال:اللهم صل على محمد ) فقط ( على المذهب)المفتى به لا لخصوص الصلاة بل لتأخير القيام.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved