- فتوی نمبر: 21-213
- تاریخ: 22 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
میرا سوال موسیقی سےمتعلق ہے۔عام طور پر موسیقی کےآلات تین قسم کے ہوتے ہیں۔
1۔وہ آلات جن میں آواز ہوا کے ذریعے نکلتی ہے جیسے بانسری
2۔وہ آلات جن میں تار کے ذریعے آواز نکلتی ہے جیسے گٹار اور وائلن
2۔وہ آلات جن کو ہاتھ وغیرہ سے بجانے سے آواز نکلتی ہے جیسے ڈھول
سوال یہ ہے کہ ان میں سے کون سے آلات بجانا جائز ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
موسیقی مخصوص تناسب سے نکلنے والی آواز کا نام ہے چاہے آلہ کوئی بھی ہو اس سے فرق نہیں پڑتا چنانچہ مذکورہ تینوں قسم کے آلات موسیقی بجانا جائز نہیں۔
مسند احمد(4965) میں ہے:
عن نافع رحمه الله تعالى ان ابن عمررضي الله تعالى عنه سمع صوت زمارة راع فوضع اصبعيه فى اذنيه و عدل راحلته عن الطريق وهو يقول يا نافع اتسمع؟فاقول نعم فيمضى حتى قلت لا فرفع يده واعاد راحلته الى الطريق وقال رآيت رسول الله صلى الله عليه وسلم سمع زمارة راع فصنع مثل هذا
ترجمہ: نافع رحمہ اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک چرواہے کی بانسری کی آواز سنی تو اپنی انگلیاں اپنے کانوں پر ڈال لیں اور اپنی سواری راستے سے ہٹا لی، (کچھ آگے جا کر) کہا: اے نافع! کیا تم آواز سن رہے ہو؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، پس وہ چلتے رہے، یہاں تک کہ جب میں نے کہا کہ اب آواز نہیں آ رہی، تب انھوں نے ہاتھ نیچے کیے اور اپنی سواری کو راستے پر ڈالا اور کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک چرواہے کی بانسری کی آواز سنی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا۔
مسند احمد (13/169) میں ہے:
ان الله عز وجل بعثني هدى ورحمة للمؤمنين و امرني بمحق المزامير والاوتار والصليب وامر جاهلية
ترجمہ:اللہ تعالیٰ نے مجھے مومنین کے لیے ہدایت اور رحمت بنا کر بھیجا ہے اور اللہ تعالیٰ نے مجھے باجوں تانتوں صلیب اور جاہلیت کی رسوم کو مٹانے کا حکم دیا ہے۔
مواھب الجلیل(6/154) میں ہے:
واماالغناء بآلةفان کانت ذات اوتار کالعود والطنبور فممنوع وکذالک المزامیر
بحرالرائق(7/88) میں ہے:
وفي المعراج الملاهي نوعان محرم وهو الآلات المطربة من غير الغناء كالمزمار سواء كان من عود أو قصب كالشبابة أو غيره كالعود والطنبور لما روي أبو إمامة أنه عليه الصلاة والسلام قال إن الله بعثني رحمة للعالمين وأمرني بمحق المعازف والمزامير ولأنه مطرب مصد عن ذكر الله تعالى
والنوع الثاني مباح وهو الدف في النكاح وفي معناه ما كان من حادث سرور ويكره في غيره لما روي عن عمر رضي الله عنه أنه لما سمع صوت الدف بعث فنظر فإن كان فيه وليمة سكت وإن كان في غيره عمده بالدرة وهو مكروه للرجال على كل حال للتشبه بالنساء نقله في فتح القدير ولم يتعقبه ونقل البزازية ( ( ( البزازي ) ) ) في المناقب الإجماع على حرمة الغناء إذا كان على آلة كالعود وأما إذا كان بغيرها فقد علمت الاختلاف ولم يصرح الشارحون بالمذهب وفي البناية والعناية التغني للهو معصية في جميع الأديان قال في الزيادات إذا أوصى بما هو معصية عندنا وعند أهل الكتاب وذكر منها الوصية للمغنيين والمغنيات خصوصا إذا كان من المرأة .فقد ثبت نص المذهب على حرمته فانقطع الاختلاف وفي ضياء الحلوم الغناء على وزن فعال صوت المغني والغني كثرة المال
فالأول ممدود والثاني مقصور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved