• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

الحمد للہ نہ کہنے والے کے چھینک کا جواب

استفتاء

محترم مفتی صاحب

اگر کسی شخص کو چھینک آئے اور وہ خود چھینکنے پر” الحمد للہ”  نہ کہے یا آہستہ آواز سے کہے تو کیا پھر بھی دوسرے شخص پر "یرحمک اللہ” کہنا ضروری ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب خود چھینکنے والا الحمد للہ نہ کہے یا آہستہ آواز سے کہے کہ دوسرے کو سنائی نہ دے تو ایسی صورت میں "یرحمک الله” کہنا واجب اور ضروری نہیں ۔ البتہ ایسی صورت میں اگر چھینک سننے والا چھینکنے والے کو یہ الفاظ کہہ دے ” یرحمک الله إن حمدت الله ” (ترجمہ: اگر تو نے الحمد للہ کہا ہے، تو اللہ تجھ پر رحم فرمائے) تو یہ بہتر ہے۔

چنانچہ بخاری شریف میں ہے:

عن أنس بن مالک رضي الله عنه قال عطس رجلان عند رسول الله صلی الله علیه وسلم فشمت أحدهما ولم یشمت الآخر فقیل له فقال هذا حمد  الله وهذا لم یحمد الله. (2/ 919، قديمي كتب خانه)

اور دوسری جگہ ہے:

عن أبي هريرة رضي الله عنها عن النبي صلى الله عليه و سلم قال إن الله يحب العطاس و يكره التثاؤب فإذا عطس فحمد الله فحق على كل مسلم سمعه أن يشمته. (2/ 919، قديمي كتب خانه)

نیز فتاویٰ شامی میں ہے:

و شرط في الرد و جواب العطاس إسماعه. و في الشامية: قوله (و شرط في الرد الخ) أي كما لا يجب الرد إلا باستماعه. (9/ 683)

اور دوسری جگہ ہے:

وانما یستحق العاطس التشمیت إذا حمد الله تعالی وأما إذا لم یحمد لا یستحق الدعاء لأن العطاس نعمة من الله فمن لم یحمد بعد عطاسه لم یشکر نعمة الله تعالی و کفران النعمة لا یستحق الدعاء. وقیل إذا عطس رجل ولم یسمع منه تحمید یقول من حضره "یرحمک الله إن کنت حمدت الله تعالی” (684/9) ……………………… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved