• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اپنی بہن اوربہنوئی جن کےپاس گاڑی ،واشنگ مشین ،فریج ،موبائل فون اورٹی وی ہو نے کےبعد زکوۃ دینا

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

میری بہن جس کے پاس میرے علم کے مطابق سونا چاندی ایسی کوئی چیز نہیں ہے۔ خاوند بے روز گار ہے، تین چھوٹے بچے ہیں۔ ویسے میرے بہنوئی کے پاس ایک گاڑی ہے جو تقریباً تین سے چار لاکھ مالیت کی ہے اس کے علاوہ دو موبائل فون ہوں گے لیکن کافی عرصے سے بے روز گار بھی ہیں اور مقروض بھی، سو فیصد تو معلوم نہیں ان کی جمع پونجی کا۔ کیا ان کو زکوٰۃ کی رقم دی جا سکتی ہے؟

جبکہ میری دوسری بہن کا بھی کم و بیش یہی حال ہے۔ میری بہن کے خاوند کے پاس گاڑی نہیں اور خاوند مزدوری کرتا ہے، میرے علم کے مطابق ان کے پاس بھی سونا چاندی نہیں، موبائل فون ہیں، گھروں میں ٹی وی لگے ہوئے ہیں، واشنگ مشین، فریج دونوں کے پاس ہے۔ براہ کرم فرمائی ان کو زکوٰۃ کا مال دیا جا سکتا ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ کے علم کے مطابق اگر آپ کی بہن یا بہنوئی کی ملکیت میں حوائج اصلیہ (بنیادی ضروریات زندگی) کے علاوہ اور ان میں سے کوئی مقروض ہو تو قرضے کے علاوہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر کوئی چیز نہیں تو آپ اپنی بہن یا بہنوئی کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں۔

گاڑی، واشنگ مشین، فریج ضروریات میں شامل ہے جبکہ ٹی وی ضروریات میں شامل نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved