- فتوی نمبر: 2-59
- تاریخ: 17 مارچ 2003
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری شادی کا زیور مہر میں تھا ایک سال قبل میرے خاوند فوت ہوگئے تھے میں نےاپنے زیور میں سے کچھ زیور پہلے بیچنا چاہا وہ نہیں بک سکا قرض دیناتھا۔ اب میں اپنے زیور میں سے کچھ زیور اللہ کی رضا کے لیے اپنی آخرت سنوار نے کے لیے دینا چاہتی ہوں میں نے اپنے والد صاحب سے ذکرکیا توانھوں نے کہا کہ تیرے زیور پر تیراحق نہیں رہاکیونکہ تیرے چھ بچے ہیں ان کی ذمہ داریاں تجھ پر ہیں۔ میرے 5بیٹے ایک بیٹی ہے تین بیٹے اور ایک بیٹی بالغ ہیں جبکہ 2 چھوٹے بیٹے ایک 5سال اورایک 9سال کا ہے پہلے بچوں سے اجازت لے لو پھر کہنا۔اگر بچے اجازت دے دیں تو میں دے سکتی ہوں یا پھر اس مسئلہ کے متعلق کسی سے پوچھ لیں۔ آپ برائے مہربانی اس مسئلہ کا حل بتادیں اب میں نے کسی کا قرض بھی نہیں دینا۔
نوٹ: بچوں کی پرورش اور اخراجات کا کیا انتظام ہے تحریر کیا جائے؟
1500روپے میرے بھائی بچوں کے خرچے کے دیتے ہیں۔ اور میرا بڑا بیٹا کام کرتاہے اس کے بھی پیسے خرچے میں لگ جاتے تھے۔ شکر الحمدللہ کھاکر سوتے ہیں اٹھ کر کھاتے ہیں۔ لیکن اچانک کوئی ضرورت پڑھ جاتی ہے تو پیسے نہیں ہوتے ، تو اللہ پاک سے مانگتے ہیں اللہ پاک خود بخود انتظام کسی بھی ذریعے سےکرتے ہیں لیکن ہم کسی سے مانگتے نہیں ۔صرف اللہ سے مانگتے ہیں کبھی میرے بیٹوں کاکام خرچے کےلیے ہوتاہے۔ کچھ نہیں ہوتا کبھی کسی سے خرچے کے لیے ادھار لیتے ہیں دوچاردن یا آٹھ دس دن میں دیتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بصورت مسئولہ ہمارا مشورہ یہ ہے کہ زیور بچے بچیوں کی ضروریات شادی وغیرہ کے لیے محفوظ رکھاجائے۔ اور اپنی ماہانہ آمدنی میں سے اگر گنجائش ہوتو کچھ روپیہ صدقہ کردیا جائے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved