- فتوی نمبر: 6-71
- تاریخ: 07 جولائی 2013
- عنوانات: عبادات
استفتاء
ہمارے علاقہ میں دو مدرسے ہیں بنات ہے الحمد للہ بہت خوشی کی بات ہے لیکن ساتھ ہی فکر یہ بھی ہے کہ مدرسہ بنات میں جب بھی تقریپ اختتام بخاری شریف منعقد ہوتی ہے تو کچھ طالبات تو تلاوت کرتی ہیں اور کچھ نعتیں اور کچھ بیان وغیرہ اور یہ سب امور لاؤڈ اسپیکر پر ہوتے ہیں، اور دوران تلاوت یا نعت و بیان آواز ان طالبات کی مدرسہ ٔ بنین تک آتی ہے اور منتظمین مدرسہ کو بھی یہ آواز سنائی دی جاتی ہے۔ تو کیا یہ لاؤڈ اسپیکر میں نعت و بیان جائز ہے؟ جبکہ آواز مدرسہ بنات سے تجاوز کر کے مدرسہ بنین تک جا پہنچے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں عورتوں([1]) کے لیے اس طریقے سے تلاوت، نعت و نظم اور بیان کرنا جائز نہیں ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
[1]: عرض: عورت کی آواز کے ستر (پردہ کی چیز) ہونے میں اختلاف ہے، ایک قول ستر ہونے کا ہے جبکہ دوسرا قول عدم ستر ہونے کا ہے، اور عدم ستر کا قول ہی راجح ہے، جیسا کہ فتاویٰ خلیلیہ میں بھی ذکر ہے۔
ا س اعتبار سے عورت کی آواز مطلقاً مرد کے لیے سننا جائز ہے لیکن دوسری طرف عورت کی آواز محل فتنہ اجانب کے میلان کا باعث ہے، خصوصاً جبکہ اس میں نرمی ہو۔ اس لیے ضابطہ یہ ہو گا کہ ایسی آواز جو ضرورت کی وجہ سے ہو جیسے معاملات وغیرہ کی گفتگو اور اس میں لین نہ ہو تو وہ جائز ہے۔ اور جس میں فتنے کا اندیشہ ہو وہ جائز نہیں، لیکن یہ عدم جواز ستر ہونے کی وجہ سے نہیں ہو گا بلکہ محل فتنہ ہونے کی وجہ سے ہو گا۔
سوال میں ذکر کردہ صورت میں نعت و بیان کا ذکر ہے، ان دونوں مواقع پر آواز میں لین اور ترنم بھی ہوتا ہے اور یہ بلا ضرورت بھی ہے اس لیے جائز نہیں۔
باقی رہا عورت کی امامت کا مسئلہ اس میں فقہاء نے نماز کی صحت کے حوالے سے کلام کیا ہے عورت کی آواز زیر بحث نہیں، نفس آواز میں یہاں بھی وہی تفصیل ہے جو اوپر ذکر ہو گئی، یہی وجہ ہے کہ عورتوں کی امامت صرف عورتوں کے لیے جائز ہے، مردوں کے لیے نہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved