- فتوی نمبر: 13-109
- تاریخ: 26 اگست 2019
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں نے ایک صاحب کا مکان بکوایا ،بکنے سے پہلے اس کے علم میں نہیں تھا کہ میں پراپرٹی کا سودا کرواتا ہوں اور کمیشن لیتا ہوں لیکن میری نیت میں تھا کہ یہ مجھے کچھ دے ۔بکنے کے بعد اس نے مجھے 25000دیئے ہیں یہ کہہ کر کہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ آپ بھی پراپرٹی کا کام کرتے ہیں ۔خریدار کے علم میں تھا اس نے پچاس ہزار دیئے ۔کیا میرے لیے یہ رقم لینا جائز ہے ؟
وضاحت مطلوب ہے:
مکان بکوانے میں سائل کی حیثیت کی تھی ؟کیا صرف بائع اور مشتری کو آپس میں ملایا ہے ،اور ایجاب وقبول انہوں نے خود کیا ہے یا سائل کسی ایک فریق کی نمائندگی کر رہا تھا؟
جواب وضاحت:
سائل نے دونوں کو سامنے بٹھا کر صرف سفارش کی باقی ایجاب وقبول انہوں نے خود کیا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جس شخص کو معلوم نہیں تھا کہ آپ بھی پراپراٹی کا کام کرتے ہیں اور نہ ہی آپ نے ان سے اس سودا کروانے میں کمیشن کا ذکر کیا اس شخص سے کمیشن لینا جائز نہیں تاہم اگر آپ ان کو بتادیں کہ مذکورہ صورت میں میرے لیے آپ سے کمیشن لینا جائز نہیں اور وہ پھر بھی آپ کو دے تو پھر جائز ہے ۔
مذکورہ صورت میں خریدار سے کمیشن لینا جائز ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved