- فتوی نمبر: 13-46
- تاریخ: 16 دسمبر 2018
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیان شرع متین ہمارے اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرا تعلق I.Tکے شعبے سے ہے جس میں ڈومین رجسٹریشن ویب ہوسٹنگ ،ویب سائٹ ڈویلپمنٹ،سوفٹ وئیرڈ ویلپمنٹ وغیرہ کاکام کیا جاتا ہے۔میرا ایک کلائنٹ جو مجھ سے خدمات لے کر اپنے کاروباری نام اور اپنے مرضی کے ریٹس پر آگے فراہم کرہا تھا ۔چند ماہ پہلے اس کا انتقال ہو گیا اب اس کے اہل خانہ چاہتے ہیں کہ اس کلائنٹ کے کسٹمرز کو میں بلاواسطہ خدمات فراہم کرتا رہوں اس کی ایک صورت میرے ذہن میں ہے کہ اس کلائنٹ کے جتنے بھی کسٹمرز ہیں ان کو اپنے پاس منتقل کرلوں اور جو خدمات پہلے ان کو بالواسطہ فراہم کی جارہی تھیں وہ بلاواسطہ ادا کرنے لگوں اور اس سے ہونے والی آمدنی میں سے کچھ فیصدی رقم اس کے اہل خانہ کے لیے طے کرلی جائے اس طرح اس کلائنٹ کے اہل خانہ کاخرچہ بھی چلتا رہے گا۔کیا اس طرح کرناٹھیک ہے؟اس کے گھر والے چاہتے ہیں کہ تحریری فتوی لے لیا جائے تاکہ بعد میں کسی قسم کی دقت کاسامنا نہ کرنا پڑے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ مرحوم کے ورثاء سے ویسے اپنے طور پر کوئی تعاون کرنا چاہیں تو آپ آزاد ہیں لیکن اس معاملے اور کسٹمرز کی بنیاد پر ان کو کچھ بطور کمیشن کے دینا درست نہیں ۔
توجیہ: کمیشن کے لیے ضروری ہے کہ دلالی (Brokir)کا معاملہ ہو جبکہ مذکورہ صورت ایسی نہیں کیونکہ مرحوم کے ورثاء اس قسم کی خدمت سرانجام نہیں دیں گے اور نہ دونوں فریقوں کے درمیان معاملہ طے کروانے کے لیے کوشش کریں گے نیز کمیشن کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ فریقین کو اس بات کا علم بھی ہو کہ فلاں آدمی مجھے متعلقہ شخص کے پاس بھیجنے پر کچھ عوض حاصل کررہا ہے جبکہ زیر نظر صورت میں ایسا نہیں ہو گا
© Copyright 2024, All Rights Reserved