استفتاء
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر بارش کے دوران امام صاحب اور نمازی مسجد کے مسقف ہال میں کھڑے ہوں اور باقی نمازی کھلا صحن (جس میں بارش کا پانی گرتا ہے) چھوڑ کر پیچھے برآمدے میں (جو مسجد کا حصہ ہے) کھڑے ہوں تو ایسا کرنا جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بارش کے عذر کے وجہ سے ایسا کرنا جائز ہے۔
فتاویٰ شامی (2/ 474) میں ہے:
و لو صلى على رفوف المسجد إن وجد في صحنه مكاناً كره كقيامه في صف خلف صف فيه فرجة … وا الظاهر أنه لو صلى فيه المبلغ في مثل يوم الجمعة لأجل أن يصل صوته إلى أطراف المسجد لا يكره.
فتاویٰ مفتی محمود (2/ 250) میں ہے:
’’ س: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ ایک مسجد کا اندرونی حصہ اتنا ہے کہ جس میں تین صف آسانی کے ساتھ بنتی ہیں۔ لیکن صبح کے وقت نمازی زائد ہوتے ہیں اور باہر کھڑے ہونے میں سردی کی وجہ سے تکلیف ہوتی ہے۔ اب اگر مسجد کے اندر امام کے ایک بالشت فاصلہ سے چوتھی صف اس طرح بنائی جاوے کہ امام کے پیچھے ایک آدمی کی جگہ خالی رہے اور صف منقطع ہو جائے تو ایسا جائز ہے یا نہیں؟
ج: واجبات متعلقہ بالصفوف و مقام الامام و الماموم کے ترک سے کراہت کا لزوم اس وقت ہوتا ہے جب بغیر عذر کے ترک کیے جاویں، ورنہ مع العذر ترک کرنے سے کوئی کراہت لازم نہیں آتی۔ تنگی مکان سردی اور گرمی بھی عذر میں داخل ہیں۔ صاحب الدر المختار نے مکروہات الصلوٰۃ کو ذکر کرتے ہوئے جب ’’قيام الإمام في المحراب و انفراد الإمام على الدكان و عكسه ‘‘ کو ذکر کیا تو کہہ دیا ”و هذا كله (عند عدم العذر) كجمعة و عيد فلو قاموا على الرفوف و الإمام على الأرض أو في المحراب لضيق المكان لم يكره الخ و قال الشامي على قوله (كجمعة و عيد) مثال العذر و هو على تقدير مضاف أي كزحمة جمعة و عيد“. پھر صاحب الدر نے چند سطر کے بعد فرمایا ” و من العذر إرادة التعليم أو التبليغ و قال الشامي (و من العذر) أي في الانفراد في مكان مرتفع إلى أن قال قلت لكن في المعراج ما نصه: و بقولنا قال الشافعي إلا إذا أراد الإمام الخ (1/ 478)“ حاصل یہ ہے کہ ”عدم جواز الانقطاع في الصف حكماً عدم جواز قيام الإمام في المحراب و انفراده على الدكان و عكسه“ ہے، اور ضیق مکان سردی و گرمی کا عذر کسی طرح بھی تعلیم و تبلیغ کے عذر سے کم نہیں باوجودکہ ان کو اعذار میں شمار کیا گیا ہے۔ لہذا اگرچہ صورت مسئولہ میں صریح جزئیہ تو اس وقت پیش نظر نہیں۔ لیکن اعتبارا على المسائل المحولة یہاں بھی عذر مذکور کی وجہ سے کراہت نہ ہو گی۔‘‘
© Copyright 2024, All Rights Reserved