• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیان کے دوران تسبیح پڑھنا

استفتاء

وعظ یا جمعہ کے اردو بیان کے دوران تسبیح پڑھنا کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

وعظ یا جمعہ کے اردو بیان کے دوران تسبیح پڑھنا جائز ہے تاہم عام آدمی کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ توجہ سے بیان سنے کیونکہ تسبیح تو بعد میں بھی پڑھی جا سکتی ہے ،جبکہ جو بیان ہو رہا ہے  اسے عام طور سے بعد میں سننا مشکل ہے۔

الدرالمختار مع رد المحتار (1/ 663)میں ہے:

ذكر في المسجد عظة وقرآن، فاستماع العظة أولى۔

  قال ابن عابدین: (قوله فاستماع العظة أولى) الظاهر أن هذا خاص بمن لا قدرة له على فهم الآيات القرآنية والتدبر في معانيها الشرعية والاتعاظ بمواعظها الحكمية، إذ لا شك أن من له قدرة على ذلك يكون استماعه أولى بل أوجب، بخلاف الجاهل فإنه يفهم من المعلم والواعظ ‌ما ‌لا ‌يفهمه ‌من ‌القارئ فكان ذلك أنفع له۔

فتاوی محمودیہ (256/8) میں ہے:

جواب:امام صاحب جب تعلیمی تقریر اور دینی مسائل سمجھاتے ہیں تو اس وقت سب کو خاموش رہنا چاہیے۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل (4/142)میں ہے:

سوال: کیا نماز جمعہ میں وعظ کے دوران ذکر اللہ یا درود شریف پڑھنا صحیح ہے؟

جواب:وعظ کے دوران وعظ کی طرف متوجہ ہونا چاہیے اس وقت کچھ پڑھنا صحیح نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved