- فتوی نمبر: 9-61
- تاریخ: 02 جولائی 2016
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم نے زمین بیچی اور اس میں گندم لگی ہوئی تھی اور اتنی تھی کہ اس کو
جانور وغیرہ کھا سکتے تھے۔ زمین 16 مرلے تھی، قیمت 16 لاکھ روپے لگی، مشتری نے 7 لاکھ روپے ایڈوانس دیے، باقی پیسے ادھار تھے جس کی مدت دو ماہ تھی۔ اور ابھی انتقال بھی ہمارے نام ہے اور قبضہ بھی ہمارا ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ یہ گندم کس کی ہو گی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں گندم بائع کی ملکیت ہو گی۔
في رد المحتار (7/ 81):
و به صرح في السراج حيث قال: لو باعه بعد ما نبت و لم تنله المشافر و المناحل ففيه روايتان و الصحيح أنه لا يدخل إلا بالتسمية و منشأ الخلاف: هل يجوز بيعه أو لا؟ الصحيح الجواز.
و في البحر الرائق (5/ 497):
و صحح في السراج الوهاج عدم الدخول في البيع إلا بالتسمية و صحح جواز البيع.
و في فتح القدير (6/ 265):
و لو نبت و لم تصر له قيمة فقد قيل لا يدخل فيه و قد قيل يدخل فيه و كأن هذا بناء على الاختلاف في جواز بيعه قبل أن تناله المشافرو المناجل…. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved