استفتاء
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہماری مسجد کے جہاں بیت الخلاء ہیں ان کے متصل نیچے بیسمنٹ میں ایک کمرہ ہے جو بطور گودام کے استعمال ہوتا ہے، اس کمرے میں جہاں اور متفرق سامان ہوتا ہے اسی میں قرآن مجید کے اوراق وغیرہ بھی رکھے جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایسے کمرے میں کہ جس کے اوپر بیت الخلا بنے ہوئے ہوں قرآن پاک کے اوراق وغیرہ رکھنے کا کیا حکم ہے؟ کیا اس سے قرآن مجید کی بے ادبی تو نہیں ہوتی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ایسے کمرے میں قرآن پاک کے اوراق وغیرہ رکھنا درست ہے جس کے اوپر بیت الخلا بنے ہوئے ہوں۔ اور یہ عمل قرآن کی بے ادبی میں داخل نہیں۔
فتاویٰ شامی (2/ 19- 518) میں ہے:
لا يكره ما ذكر فوق بيت جعل فيه مسجد … و في الرد: قوله (لا يكره ما ذكر) أي من الوطء و التغوط. نهر. قوله (فوق بيت .. الخ) أي فوق مسجد البيت … فهو كما لو بال على سطح بيت فيه مصحف و ذلك لا يكره.
فتاویٰ حقانیہ (2/ 166) میں ہے:
’’فقہاء کرام کی واضح عبارات سے معلوم ہوتا ہے کہ جس مکان میں قرآن کریم کا نسخہ موجود ہو، اس کی چھت پر اگر پیشاب کر دیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں، جب قرآن مجید کی موجودگی میں مکان کی چھت پر پیشاب کرنا قبیح امر نہیں تو مکان کی چھت پر صرف چڑھنا بدرجہ اولیٰ جائز ہو گا۔‘‘
آپ کے مسائل اور ان کا حل (3/ 98- 197) میں ہے:
’’سوال: قرآن کو اونچی جگہ رکھا جاتا ہے، لیکن اگر مکان ایک سے زائد منزلوں پر مشتمل ہو تو کیا قرآن کو نچلی منزل میں رکھنے سے اس کی بے ادبی نہیں ہوتی؟ جبکہ اوپر کی منزلوں میں لوگ چلتے پھرتے سوتے، غرض ہر کام کرتے ہیں۔
جواب: نچلی منزل میں قرآن کریم کے ہونے کا کوئی حرج نہیں‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved