استفتاء
ہمارے سرکاری دفتر میں جو مسجدتھی وہ گورنمنٹ نے شہید کروادی اس وجہ سے کہ اس جگہ پر چھ منزلہ بلڈنگ بنانے لگے ہیں۔ نماز پڑھنے کے لیے گورنمنٹ نے گراونڈ میں عارضی انتظام کر دیا ہے۔ جب بلڈنگ تیار ہو جائے گی۔ پھر عارضی مسجد کو بھی گرا دیں گے اور نماز کے لیے ہال میں جگہ دیں گے یا مسجد بنائیں گے۔ دفتر کا سٹاف تقریباً 500 ہے۔ شرعی مسجد دفتر سے تقریباً تین منٹ کے فاصلے پر باہر ہے جس میں سوا ایک بجے پر جماعت ہوتی ہے۔ دفتر کی طرف سے نماز کا وقفہ ایک بجے تا ڈیڑھ بجے تک ہوتا ہے۔ نماز کے لیے دفتر سے باہر جانے میں کوئی پابندی بھی نہیں ہے۔
1۔ کیا مسجد میں نماز ادا کرنا واجب ہے یا سنت موکدہ ہے؟
2۔کیا اس عارضی مسجد میں مسجد کا ثواب ملے گا؟
3۔ کیا اس عارضی مسجد میں مستقل نماز ادا کرنا بہتر ہے یا شرعی مسجد میں؟
پہلی مسجد میں ظہر کی جماعت میں کرواتا تھا۔ اب بھی نمازی اسرار کرتے ہیں کہ جماعت آپ کروائیں عارضی مسجد میں، مگر میں الحمد للہ شرعی مسجد میں جا کر نماز ادا کرتا ہوں، کیا میرا یہ عمل درست ہے؟ اس عارضی مسجد میں بدعتی مشرک جماعت کروانے لگ پڑا ہے اور یہ بھی خطرہ ہے کہ اگر گورنمنٹ نے بلڈنگ تیار ہونے کے بعد شرعی مسجد بنادی تو کہیں بدعتی مشرکوں کا قبضہ نہ ہو جائے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ کے لیے جواب یہ ہے کہ جب آپ کی جگہ کوئی صحیح عقیدہ والا جماعت نہیں کراتا تو ظہر کی نماز دفتر میں آپ ہی کرائیں۔ اس مجبوری کی وجہ سے امید ہے کہ آپ کے ثواب میں کمی نہ ہوگی۔ بہتر یہ ہے کہ نمازیوں کو دو تین منٹ کوئی دین کی بات بھی بتا دیں۔ اس کے لیے آپ ہماری کتاب فہم حدیث” میں سے دو تین حدیثیں پڑھ کر سنا سکتے ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved