- فتوی نمبر: 7-81
- تاریخ: 04 نومبر 2014
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
محترم مفتی صاحب دام اقبالہ آپ کی رہنمائی چاہیے۔
میں 2000ء سے بینک کی نوکری میں پھنسا ہوا ہوں، میرے 7 بچے ہیں، چھوٹی بیٹی چار سال کی ہے، میری تنخواہ تقریباً 90000 روپے منیجر کی پوسٹ ہے۔ علماء سے سنتے ہیں کہ دین پوری امت تک پہنچانا ہے ہر کلمے والے کے ذمہ ہے، جیسے صحابہ رضی اللہ عنہم نے محنت کی، ہمارے ذمے بھی ہے، روزانہ کتنے لوگ بغیر کلمے کے اور کتنے کلمے والے بغیر اعمال کے دنیا سے جا رہے ہیں؟ اور کتنے جا چکے ہیں؟ اگر صحابہ رضی اللہ عنہم محنت نہ کرتے، حضور ﷺ ان کو اتنے مجاہدے نہ کراتے، اور وہ اپنے بیوی بچوں یا کمانیوں یا اپنی ضروریات میں لگتے، تو آج ہمارا کیا بنتا، اور پہلے تو بگڑے لوگوں کے لیے نبی آتے، حضور ﷺ کے ختم نبوت کے بعد اس دین کی محنت کس کے ذمے ہے؟ ہم سوچ لیں تو کلمہ والا ہی ذمہ دار ٹھہرتا ہے، آج کے ماحول اور حالات امت کو دیکھ کر کہ امت میں دین کا صرف نام نظر آ رہا ہے، معذرت کے ساتھ اس کی وجہ صرف اور صرف دین کی محنت ( جو ہر نبی اور ہمارے نبی ﷺ نے سب سے پہلے شروع کی اور آخری دم تک کرتے رہے) نہ کرنا ہے۔ اگر اس محنت کے لیے نکل ( چار ماہ کے لیے) کر جانا ہے، ایک طرف گھر میں بڑا کوئی نہیں، اور دوسری طرف چھٹی نہ ملے تو ایسے حالات میں نوکری چھوڑ کر، بچوں کو اللہ کے بھروسہ پر چھوڑنا صحیح ہے؟ بڑی دو بچیاں مدرسہ پڑھ رہی ہیں، بڑا بیٹا میٹرک کر رہا ہے۔
کچھ کہتے ہیں کہ ہماری ضروریات کیا خواہشات والی زندگی بسر رہی ہے، کچھ کہتے ہیں کہ اگر موت آ گئی تو پھر کون دیکھے گا؟ اللہ کی ذات و صفات اور قدرت ہمارے سامنے ہیں، کچھ کہتے ہیں کہ لگی روزی کو لات نہ مار، اللہ سے عافیت مانگ۔ ہم امتحان کے قابل نہیں ہیں۔ اکثر کہتے ہیں کہ حاجی عبد الوہاب صاحب نے کئی مرتبہ مولانا الیاس صاحب رحمہ اللہ سے کہا کہ نوکری چھوڑ دوں، وہ خاموش یا ناں کہتے، ایک دفعہ نوکری چھوڑ کر بتایا کہ حضرت نوکری چھوڑ دی، حضرت نے گلے لگایا کہ صحیح کیا، اللہ تمہاری مدد کرے گا۔ ایک دوست مجھے کہہ رہا ہے کہ میرا مدرسہ ہے، اس کو چلاؤ، علم بھی حاصل کرو (میں نے کچھ کتابیں بھی پڑھی ہیں)، دین کی محنت بھی کرو، 12000 تنخواہ بھی دوں گا، ابھی تو میں حتی الوسع کوشش کرتا ہوں غرباء یا مدارس کی۔
گھر میں بھی میں اپنے بڑے بھائی کے ساتھ رہتا ہوں، شرعی پردہ کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ساتھ رہنے کی وجہ سے مکمل شرعی پردہ نہیں ہے، اللہ کی رضا پر حضور ﷺ والی زندگی پر سب دنیا قربان ہو کوئی پرواہ نہیں ہے، اپنی آخرت کسی بھی قیمت پر خراب و برباد نہیں دیکھ سکتا، ایک ہی زندگی ہے، رب کی عطا ہے، رب کی رضا ہر قیمت پر جائیے۔ کوئی قدم اٹھانے سے پہلے آپ کی رہنمائی اس لیے لینا چاہ رہا ہوں کہ بیوی بچوں کے معاملے میں کوئی قصر و نقصان نہ ہو کہ میں ثواب سمجھوں اور صحیح نہ ہو، اللہ ناراض ہو جائے، خدانخواستہ۔ آپ سے بھی رہنمائی دعائیں کر رہاں ہوں آپ سے اور بندوں سے بھی دعاؤں کا التجا ہے، آپ مہربانی فرما کر اور مفتیان حضرات سے مشاورت کر کے میری رہنمائی فرمائیں، کہ نوکری چھوڑ دوں یا بغیر چھٹی و درخواست کے چلا جاؤں؟
آپ کی رہنمائی اور کوشش کا اجر اللہ تعالیٰ عطا فرمائیں، اور اللہ تعالیٰ آپ کے علم میں، دل میں میرے لیے صحیح رہنمائی ڈال دیں۔ آمین یا رب العالمین
حزب اللہ اور جماعت المسلمین
کیپٹن ڈاکٹر مسعود الدین عثمانی اور اس کے جماعتی لٹریچر سے نیز جماعۃ المسلمین کے لٹریچر سے مندرجہ ذیل عقائد و نظریات ثابت ہیں:
1۔ نزول عیسیٰ علیہ السلام کا انکار کیونکہ عیسیٰ علیہ السلام فوت ہو گئے ہیں، اب وہ دوبارہ نہیں آئیں گے، ان کے نزول کا عقیدہ رکھنا قرآن کے خلاف کے ہے۔ 2۔ امام مہدی رضی اللہ عنہ کا صاف انکار کرتے ہیں۔ 3۔ دجال کا انکار کرتے ہیں۔ 4۔ زمینی قبر کا انکار کرتے ہیں۔ 5۔ عذابِ قبر کا انکار کرتے ہیں۔ 6۔ شہداء کے اجساد مبارکہ کے محفوظ ہونے کا بھی انکار کرتے ہیں۔ 8۔ اعادہ روح کا انکار کرتے ہیں۔ 9۔ قبر کی وسعت و تنگی کا انکار کرتے ہیں۔ 10۔ خواب میں آپ ﷺ کی زیارت کا انکار کرتے ہیں۔ 11۔ کرامات کا انکار کرتے ہیں۔ 12۔ ایصال ثواب کا انکار کرتے ہیں۔ 13۔ ہر قسم کے تعویذات کو شرک کہتے ہیں۔ 14۔ وسیلہ کو شرک کہتے ہیں۔ 15۔ باقی انبیاء علیہم السلام پر آپ ﷺ کی افضلیت کا انکار کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ہمیں کسی نبی کو کسی نبی پر فضیلت نہیں دینی چاہیے۔ 16۔ تمام مسلمانوں کی تکفیر کرتے ہیں۔ 17۔ موجودہ دین جو دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث کے پاس ہے اس کا اصل دین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ 18۔ تقلید کا انکار کرتے ہیں، بلکہ اس کو شرک قرار دے کر مقلدین (حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی) کو مشرک قرار دیتے ہیں۔ 19۔ اجماع و قیاس کا انکار کرتے ہیں۔ 20۔ آیات و احادیث کی تفسیر و تشریح محض رائے سے کرتے ہیں۔ 21۔ علمائے ربانیین مثلاً امام احمد بن حنبل، ابراہیم بن ادہم، شاہ ولی اللہ، بختیار کاکی، جنید بغدادی، اشرف علی تھانوی رحمہم اللہ کی تکفیر کرتے ہیں۔ 22۔ جو ان کے عقائد و نظریات کو نہ مانے اس کو کافر و مشرک جانتے ہیں۔ 23۔ مطلقاً امور شرعیہ پر اجرت کو حرام قرار دیتے ہیں۔ 24۔ اللہ کے علاوہ کسی کو "مولا” کہنے کو شرک قرار دیتے ہیں۔ 25۔ مسلمانوں کے پیچھے نماز پڑھنے کو حرام سمجھتے ہیں۔ 26۔ مسلمانوں کے جنازوں میں شرکت کو حرام سمجھتے ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ صرف یہ ان چیزوں کا انکار ہی نہیں کرتے بلکہ اس کے ماننے کو شرک کہتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ مندرجہ بالا عقائد و نظریات کے حامل لوگ مسلمان ہیں یا کافر؟ نیز جو مسلمان ان عقائد و نظریات کو مان لے تو کیا وہ مرتد سمجھا جائے گا یا نہیں؟ نیز ایسے لوگوں سے کس حد تک تعلقات کی گنجائش ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
کیپٹن عثمانی کی جماعت جزب اللہ اور جماعت المسلمین یہ دونوں جماعتیں سخت گمراہ ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved