• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کے زیور کی زکوۃ ادا کرنا کس کے ذمہ ہے؟

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک طالب علم ہوں اور شادی شدہ ہوں میری بیوی کے پاس تقریباً دو تولہ سونا ہے ،میں اس کو کہتا ہوں کہ اس کی زکوۃ نکالو تو وہ مجھے کہتی ہے کہ تم مجھے خرچہ دو گے تو میں نکالوں گی ایسے کہاں سے زکوۃ نکالوں ،میری آمدنی اتنی نہیں ہے کہ میں اس کو علیحدہ سے خرچ دے سکوں ،میری آمدنی سے بمشکل گھر کا خرچہ ہی چلتا ہے ۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ اس کی زکوۃ کس پر لازم آئے گی ؟ کیا اس کو علیحدہ سے خرچہ نہ دینے کی وجہ سے میں گناہ گار تو نہیں ہوں گا ؟ سونا میں نے مکمل طور پر بیوی کے حوالے کیا ہوا ہے ،وہ اس کا جو بھی چاہے کرے میں اس میں دخل اندازی نہیں کروں گایہ بات میں نے بیوی سے بھی کہہ دی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

زکوۃ ادا کرنا اسی کے ذمہ ہے جو سونے کا مالک ہے ،اگر سونا بیوی کی ملکیت میں ہے تو اس کی زکوۃ ادا کرنا  بھی بیوی کے ذمہ ہے ،اس صورت  میں زکوۃ ادا نہ کرنے پر آپ گناہ گار نہ ہوں گے ۔

نوٹ: اگر زکوۃ ایک دفعہ میں نکالنا مشکل ہو تو سال بھر میں تھوڑی تھوڑی کرکے زکوۃ ادا کرسکتے ہیں۔ نیز دو تولہ سونے پر زکوۃ تب واجب ہوگی جب سال کے شروع اورآخر میں   بیوی کے پاس سونے کے ساتھ پیسے بھی موجود ہوں (چاہے ایک روپیہ ہی ہو) یا چاندی موجود ہو اور اگر سال کے شروع یا  آخر میں بیوی کے پاس  بالکل  پیسے نہ ہوں (یعنی ایک روپیہ بھی نہ ہو) تو خالی دو تولہ سونے پر  زکوۃ واجب نہ ہوگی۔

رد المحتار(208/3) میں ہے:( وسببه ) أي سبب افتراضها ( ملك نصاب حولي ) نسبه للحول لحولانه عليه ( تام ) بالرفع صفة ملك خرج مال المكاتبرد المحتار مع الشامی (224/3) میں ہے:)وشرط صحة أدائها نية مقارنة له) أي للأداء (ولو) كانت المقارنة (حكما)۔۔۔(أو مقارنة بعزل ما وجب) كله أو بعضه، ولا يخرج عن العهدة بالعزل بل بالأداء للفقراء۔۔۔۔(وافتراضها عمري) أي على التراخي وصححه الباقاني وغيره (وقيل فوري) أي واجب على الفور (وعليه الفتوى) كما في شرح الوهبانية،قال ابن عابدين تحت (قوله وافتراضها عمري) قال في البدائع وعليه عامة المشايخ، ففي أي وقت أدى يكون مؤديا للواجب، ويتعين ذلك الوقت للوجوب، وإذا لم يؤد إلى آخر عمره يتضيق عليه الوجوب۔الجوہرۃ النیرۃ(153) میں ہے:( قوله وتضم قيمة العروض إلى الذهب والفضة ) وكذا يضم بعضها إلى بعض وإن اختلف أجناسها ( قوله وكذلك يضم الذهب إلى الفضة بالقيمة حتى يتم النصاب عند أبي حنيفة ) كما إذا كان معه مائة درهم وخمسة مثاقيل قيمتها مائة درهم فعليه الزكاة عند أبي حنيفة۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved